27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق پارلیمان کے دونوں ایوانوں کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کردی گئی۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں 27 ویں ترمیم کے معاملے پر سینیٹ کا اجلاس جاری ہے،دوران اجلاس سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کی جس میں 27 ویں آئینی ترمیم کا بل شامل ہے،اس موقع پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مسودے میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں، آئینی ترمیم تھی کہ آئینی عدالت قائم کی جائے، کمیٹی نے آئینی کورٹ بنانے کو متفقہ طور پر منظور کیا تاہم کچھ ترامیم کیں،آئینی ترامیم میں تمام صوبوں کی کورٹ شامل ہیں، ہائیکورٹ کا بھی آئینی کورٹ میں حصہ ہو گا، ہائیکورٹ کا جج آئینی عدالت کے لیے نامزد ہوگاجس کےلیے کمیٹی نےکہا ہے اس کی اہلیت 7کی بجائے 5سال ہوگی، سپریم کورٹ کے پاس از خود نوٹس کا اختیار تھا ، ازخود نوٹس کے لیے تجویزکیا ہےکہ آئینی عدالت تب اس پرکام کرےگی جب کوئی اس کے لیے درخواست دے،جج کی ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن پاکستان کے ذریعے ہوگی، اگرجج ٹرانسفر سے انکار کرے تو سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس ریفرنس فائل ہوگا جب کہ جج کو انکار کی وجوہات بتانے کا موقع دیا جائے گا، صدارتی استثنیٰ تب قابل عمل نہیں ہوگا جب وہ پبلک آفس ہولڈر ہوجائے۔
دوسری جانب اپوزیشن نے سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی اجلاس میں بھی ووٹنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے،ذرائع کا کہنا ہےکہ 27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ اپوزیشن مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں کیا گیا، سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ووٹنگ سے قبل احتجاج کیا جائے گا۔








