بنگلہ دیشی حکام نے اعلان کیا ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے 10 ہزار قانونی موبائل سم کارڈز فراہم کرنے کا پائلٹ پروگرام شروع کر دیا گیا ہے۔
ابتدائی روز 100 کمیونٹی لیڈرز کو سمز دی گئیں، جبکہ حکام کے مطابق منگل سے روزانہ کم از کم 500 سمز تقسیم کی جائیں گی۔تقسیم کے عمل کا افتتاح مہاجرین کی بحالی و واپسی کے کمشنر اور ایڈیشنل سیکریٹری محمد میزان الرحمان نے کیا۔ سم کارڈز یونائیٹڈ کونسل آف روہانگ کے رہنماؤں کے ذریعے تقسیم کیے جا رہے ہیں۔محمد میزان الرحمان کے مطابق پہلے مرحلے میں 33 رجسٹرڈ کیمپوں میں 10 ہزار پناہ گزینوں کو سمز فراہم کی جائیں گی، بعد ازاں یہ سلسلہ مزید بڑھایا جائے گا۔ان کیمپوں میں اس وقت تقریباً 14 لاکھ رجسٹرڈ روہنگیا پناہ گزین مقیم ہیں، جن میں سے قریباً 8 لاکھ 25 اگست 2017 کے بعد میانمار سے آئے تھے۔
اب تک روہنگیا مہاجرین کو بنگلہ دیشی موبائل آپریٹرز کی سم استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ نئے نظام کے تحت صرف 18 سال یا اس سے زائد عمر کے پناہ گزین سم حاصل کر سکیں گے۔بنگلہ دیش ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹری کمیشن نے اس مقصد کے لیے خصوصی نمبر سیریز مختص کی ہے، جبکہ اندراج اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) کے پروگریس آئی ڈی اور بائیومیٹرک تصدیق کے ذریعے کیا جائے گا۔حکام کے مطابق کیمپوں میں غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ سمز کو بند کیا جائے گا تاکہ جرائم، منشیات اسمگلنگ اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
محمد میزان الرحمان نے کہا کہ یہ اقدام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت، بہتر نگرانی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔روہنگیا کمیونٹی کے رہنما کمال حسین نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی سے بہت سے پناہ گزین غیر قانونی سمز استعمال کر رہے تھے، جو انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال کے باعث خطرناک حد تک پھیل چکی تھیں۔ان کے مطابق حکومت کی جانب سے غیر قانونی سمز کی مرحلہ وار بندش اور قانونی فراہمی کا یہ منصوبہ ایک قابلِ تعریف قدم ہے
امریکی خام تیل لے کر دوسرا بحری جہاز پاکستان پہنچ گیا
سندھ میں ڈینگی کے مزید ایک ہزار سے زائد کیسز، ایک ہلاکت رپورٹ
ایکواڈور کی مچالا جیل میں پرتشدد جھڑپیں، 31 قیدی ہلاک







