گھوٹکی (باغی ٹی وی نامہ نگار مشتاق علی لغاری)گھوٹکی پولیس نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد پھیلانے اور شر، سیلرا اور دوندھو برادری کے درمیان تنازع کو ہوا دینے کے الزام میں ایک اور ملزم کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ مقدمہ ضلع میں پیکا ایکٹ کے تحت درج ہونے والا تیسرا کیس ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم رئیس علی حسن شر ساکن ٹھری میر واہ نے سردار علی ڈنو شر کی فیس بک آئی ڈی سے ایک ویڈیو وائرل کی،
جس میں اس نے ڈاکوؤں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم ان کے ساتھ ہیں“ اور مبینہ طور پر سیلرا اور دوندھو برادری کے افراد کو قتل کرنے والے ڈاکوؤں کو مبارکباد پیش کی۔
پولیس کے مطابق اس ویڈیو کا مقصد برادریوں کے درمیان جاری جھگڑے کو مزید ہوا دینا تھا۔
واقعے کا مقدمہ تھانہ میرپور ماتھیلو پر کرائم نمبر 240/2025 کے تحتدفعہ 153-A تعزیراتِ پاکستان اور دفعہ 26-A پیکا ایکٹ 2016 کے تحت درج کر لیا گیا ہے۔ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
پولیس نے عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ“جو بھی شخص سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز یا پوسٹس اپلوڈ کرے گا جن سے برادریوں کے درمیان نفرت یا تنازع بڑھے گا، اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔”
پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سےایسا مواد فوری طور پر حذف کریں تاکہ علاقے میں امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی گھوٹکی پولیس کی جانب سےدو مقدمات پہلے ہی پیکا ایکٹ کے تحت درج کیے جا چکے ہیں۔
پہلا مقدمہ ملزم وزیر بلو کے خلاف درج ہوا،جس نے “کنگ آف رونتی کچہ” نامی فیس بک اکاؤنٹ سے ڈاکوؤں کی تعریف اور اشتعال انگیز ویڈیو شیئر کی تھی۔اس کے خلاف تھانہ میرپور ماتھیلو پر کرائم نمبر 237/2025 درج کیا گیا۔
دوسرا مقدمہ ملزم شیر محمد عرف شیرو بادشاہ نے الطاف علی کی فیس بک آئی ڈی سے ویڈیو وائرل کی تھی،جس میں اس نے جھگڑے کو بڑھاوا دینے والے بیانات دیے۔اس کے خلاف تھانہ بیلو میرپور پر کرائم نمبر 52/2025 کے تحت مقدمہ درج ہوا۔
گھوٹکی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ“سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے ذریعے نفرت یا انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔امن کے قیام کے لیے قانون سب کے لیے برابر ہے۔”







