قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیرتارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کردیا۔

اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کا بل منظوری کے لیے پیش کیا، اس کے موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج اور شور شرابہ کیا جا رہا ہے،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا 27 ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ سے 2 تہائی اکثریت سے منظور ہوا، مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کو بیٹھنا چاہیے تھا، دنیا بھر میں آئینی معاملات کے لیے آئینی عدالتیں ہوتی ہیں، دیگر ممالک میں ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جاتی ہے، میثاق جمہوریت میں بھی آئینی نظام کا بنیادی نکتہ شامل تھا۔

آج کے اجلاس میں دو تعلیمی اداروں کے قیام کے حکومتی بل بھی منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے،
خیال رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ سے دو تہائی اکثریت سے منظور کروایا تھا، بل کی حمایت میں 64 ووٹ پڑے تھے جبکہ مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا تھا،دوسری جانب متحدہ اپوزیشن نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔

حکمران اتحاد کو قوم می اسمبلی میں دو تہائی واضح اکثریت حاصل ہے،آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیںَحکمران اتحاد کے پاس 237 کی اکثریت موجود ہے،مسلم لیگ ن کے 126، پیپلزپارٹی کے 74 ارکان کی ترمیم کو حمایت حاصل ہے،ایم کیو ایم کے 22، مسلم لیگ ق 5 ، اور استحکام پارٹی کے 4 اراکین بھی ترمیم کے حق میں ،مسلم لیگ ضیاء 1، باپ پارٹی 1 اور 4 آزاد اراکین بھی آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیں گے،حکمران اتحاد میں شامل نیشنل پارٹی نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے.

Shares: