وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور وانا میں حالیہ خودکش دھماکوں کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ حکام نے ایک خودکش بمبار کی شناخت کر لی ہے، جس کا نام عثمان عرف قاری بتایا گیا ہے۔ تحقیقات کے مطابق مبینہ حملہ آور افغانستان کا رہائشی تھا۔اور اسی نے اسلام آباد میں دھماکہ کیا

وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسلام آباد میں ہونے والے خود کش حملے میں افغان شہری ملوث تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ تفتیشی اداروں کو حاصل شواہد اور ڈی این اے رپورٹ سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ حملہ آور افغانستان سے پاکستان داخل ہوئے اور انہوں نے اسلام آباد میں دہشتگردی کی کارروائیاں کیں۔محسن نقوی نے بتایا کہ حملہ آوروں کے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کے راستے اور سہولت کاروں کے حوالے سے بھی تحقیقات جاری ہیں۔ وزیر داخلہ کے مطابق سکیورٹی اداروں نے اب تک کئی اہم شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور سہولت کاروں تک پہنچنے کے لیے آپریشنز کا دائرہ مزید وسیع کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کسی صورت بھی اپنی سرزمین پر دہشتگردی برداشت نہیں کرے گا، اور ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو بیرونِ ملک سے آ کر ملک کے امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے۔محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بارڈر مینجمنٹ سسٹم کو مزید سخت کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے واقعات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔

ذرائع کے مطابق، خودکش بمبار عثمان عرف قاری کی باقیات کو فرانزک لیبارٹری میں بھیجا گیا تھا جہاں سے ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے اس کی شناخت کی تصدیق ہوئی۔ تحقیقاتی ٹیموں کو امید ہے کہ جلد ہی ان حملوں کے پس پردہ نیٹ ورک تک رسائی حاصل کر لی جائے گی۔سکیورٹی ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت پاکستان میں جاری انسدادِ دہشتگردی مہم کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے، کیونکہ اس سے ملک دشمن عناصر کے نیٹ ورک اور ان کے غیر ملکی روابط کے بارے میں اہم معلومات حاصل ہو سکیں گی۔

Shares: