سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ہارون رشید ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کے مستعفی ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، انہیں یہ فیصلہ بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا۔

اپنے بیان میں ہارون رشید نے کہا کہ سسٹم کے نہ چلنے کی بنیاد خود جسٹس منصور علی شاہ نے رکھی تھی، تاہم ان کے جونیئر ججز بھی انتہائی قابل ہیں جو ان کی جگہ سنبھال سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کی اپنی رائے ہے، کچھ آئینی ترمیم کے حق میں ہیں اور کچھ مخالف، مگر پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اور آئین میں ترمیم اس کا حق ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں قومی اسمبلی، سینیٹ اور کابینہ شامل ہیں، قانون سازی ججز کی ایما پر نہیں ہوتی۔ خط بازی کا ایک اور مظاہرہ کیا گیا ہے، افسوس ہے کہ کچھ ججز اپنی مرضی کا قانون چاہتے ہیں۔

ہارون رشید نے مزید کہا کہ عدلیہ پر کوئی قدغن نہیں لگائی گئی، جسٹس منصور علی شاہ نے استعفیٰ دے کر اچھا فیصلہ کیا۔ افراتفری پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ججز کی تقرریاں آئین کے مطابق ہو رہی ہیں اور آئینی ترمیم پر من و عن عملدرآمد کیا جائے گا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے 27ویں آئینی ترمیم کو آئین پر حملہ قرار دیتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

سری لنکا کے خلاف سلو اوور ریٹ پر پاکستان ٹیم پر آئی سی سی کا جرمانہ

سری لنکا کے خلاف سلو اوور ریٹ پر پاکستان ٹیم پر آئی سی سی کا جرمانہ

Shares: