اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ ججز کے خلاف بیانات پر ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف دائر توہینِ عدالت کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے حافظ احتشام کی جانب سے دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے 13 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں نیشنل پریس کلب کے باہر 27 ستمبر کو ایمان مزاری سے منسوب تقریر کا متن بھی شامل کیا گیا ہے۔عدالتی فیصلے کے مطابق درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ ایمان مزاری کی تقریر حقائق کے برعکس اور توہینِ عدالت کے زمرے میں آتی ہے، تاہم عدالت نے قرار دیا کہ موجودہ معاملہ عدالتی حکم عدولی کا نہیں بلکہ مبینہ طور پر عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے سے متعلق جوڈیشل توہینِ عدالت کا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایمان مزاری سے منسوب الفاظ سنی سنائی باتوں اور ذاتی رائے پر مبنی ہیں، جو آئین کے تحت اظہارِ رائے کے حق میں آتے ہیں۔ ایمان مزاری نے کسی جج کا نام نہیں لیا اور نہ ہی کسی مخصوص ٹرائل کورٹ جج کو نشانہ بنایا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق ایمان مزاری نے عمومی انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ انہوں نے عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے جان بوجھ کر بیان دیا ہو۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ توہینِ عدالت کا مقدمہ اسی وقت بنتا ہے جب عدلیہ کو بدنام کرنے کا واضح ارادہ ثابت ہو، لہٰذا یہ درخواست خارج کی جاتی ہے

اوچ شریف: غیر قانونی لاؤڈ اسپیکروں سے شہری اذیت میں، پولیس اور انتظامیہ خاموش

اوچ شریف: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کرپشن، مستحق خواتین کی رقم ہڑپ

Shares: