اوچ شریف (باغی ٹی وی نامہ نگار حبیب خان)بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مستحق خواتین کی رقوم میں مبینہ کرپشن اور ناجائز کٹوتیوں کے انکشافات کے باوجود متعلقہ اداروں کی خاموشی نے عوامی حلقوں میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق گذشتہ رپورٹس کے باوجود ایف آئی اے، انٹی کرپشن اور ضلعی انتظامیہ نے ابھی تک کسی باقاعدہ انکوائری یا کارروائی کا آغاز نہیں کیا۔
مقامی شہریوں اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ملوث فرانچائزی اسحاق مزاور اور بی آئی ایس پی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عامر شہزاد کلاچی کے خلاف الزامات کے باوجود تحقیقات کا آغاز نہیں ہوا، اور بدعنوانی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
مستحق خواتین سے ہر قسط میں 1000 سے 1500 روپے تک غیر قانونی کٹوتیاں کی جا رہی ہیں۔ خواتین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی حق کی رقم لینے جاتی ہیں تو سسٹم بند یا اکاؤنٹ بلاک کا بہانہ بنایا جاتا ہے، لیکن اصل میں ان کی رقوم سے کئی جیبیں بھری جا رہی ہیں۔
سماجی تنظیموں نے الزام لگایا کہ بعض بااثر عناصر اس اسکینڈل کو دبانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ اور ایف آئی اے ذرائع اس معاملے پر خاموش ہیں، جس سے شکوک و شبہات مزید بڑھ گئے ہیں۔
عوامی نمائندوں اور سول سوسائٹی نے چیئرپرسن بنظیر انکم سپورٹ پروگرام محترمہ روبینہ خالد اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا تاکہ مستحق خواتین کے حقوق محفوظ رہیں اور کرپشن میں ملوث عناصر کو نشان عبرت بنایا جا سکے۔
سماجی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اس میں شفاف تحقیقات نہ ہوئیں تو یہ مالی بدعنوانی کے ساتھ عوامی اعتماد کے قتل کے مترادف ہوگا۔








