نو منظور شدہ 27 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ ان ترامیم کو آئین سے متصادم قرار دے اور عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔

وکیل اسد رحیم خان نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین (ستائیسویں ترمیم) ایکٹ 2025 کی شقیں 2، 4، 5، 6، 7، 9، 10، 12، 14 تا 43، 45A، 45B، 46 اور 48 غیر قانونی اور کالعدم قرار دی جائیں کیونکہ یہ آئین کے فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ کی انٹری 55 اور دیگر دفعات سے متصادم ہیں۔درخواست کے مطابق انٹری 55 پارلیمان اور عدلیہ کے درمیان اختیارات کی افقی تقسیم کو یقینی بناتی ہے، جس میں عدالت عظمیٰ کے دائرہ اختیار کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار کسی پارلیمانی قانون کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا۔اسد رحیم خان نے مزید استدعا کی ہے کہ عدالت وفاق پاکستان کو عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات کی ہدایت دے اور مقدمے کے حالات کے مطابق مزید ریلیف فراہم کرے

چیف جسٹس کا 27ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ اجلاس طلب

ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج

اوچ شریف: غیر قانونی لاؤڈ اسپیکروں سے شہری اذیت میں، پولیس اور انتظامیہ خاموش

Shares: