برطانیہ نے تارکینِ وطن کے لیے اپنی پناہ کی پالیسی پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے پناہ گزینوں کی حیثیت کو عارضی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

لندن سے موصول رپورٹس کے مطابق لیبر پارٹی کی نئی حکومت امیگریشن قوانین کو مزید سخت بنانے کی جانب بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدام خاص طور پر فرانس سے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کے بڑھتے ہوئے رجحان کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جب کہ پاپولسٹ ریفارم یو کے پارٹی کی امیگریشن مخالف مہم کی مقبولیت بھی حکومت کے فیصلوں پر اثرانداز ہو رہی ہے۔برطانوی وزارتِ داخلہ کے مطابق حکومت بعض سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو دی جانے والی قانونی سہولیات ختم کرنے جا رہی ہے، جن میں ہاؤسنگ اور ہفتہ وار الاؤنس بھی شامل ہیں۔

یہ پابندی ان درخواست گزاروں پر لاگو ہوگی جو کام کرنے کی صلاحیت رکھنے کے باوجود کام نہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں یا جو کسی قسم کی قانونی خلاف ورزی میں ملوث پائے جائیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کو اب مستقل تحفظ نہیں ملے گا، ان کی حیثیت باقاعدگی سے جانچی جائے گی، اور اگر ان کا آبائی ملک محفوظ تصور کیا گیا تو پناہ کا قانونی تحفظ فوری طور پر ختم کر دیا جائے گا۔

برطانوی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود نے انٹرویو میں بتایا کہ پیر کو پیش کی جانے والی نئی تجاویز میں برطانیہ میں کام کے مزید قانونی راستے بھی شامل کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جنگ سے بچ کر آنے والے یوکرینی شہریوں کو اب پناہ گزین کے زمرے میں نہیں سمجھا جائے گا

پاکستان شاہینز کی بھارت اےکو 8 وکٹوں سے تاریخی شکست

ایران ہمیشہ سفارت کاری کا حامی، امریکا مذاکرات پر تیار نہیں،عباس عراقچی

وزیراعظم دورے پر17 نومبر کو کراچی پہنچیں گے

Shares: