سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کر رہے ہیں جو 2018 کے بعد ان کا پہلا امریکی دورہ ہے۔
ملاقات کا مقصد تیل، سیکیورٹی، تجارت، ٹیکنالوجی اور ممکنہ جوہری توانائی کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔2018 میں جمال خشوقجی کے قتل کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے باوجود دونوں ممالک تعلقات کو نئی سطح پر لانا چاہتے ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس کے مطابق قتل کی منظوری ولی عہد نے دی تھی، تاہم انہوں نے براہِ راست حکم دینے سے انکار کرتے ہوئے بطور حکمران ذمہ داری قبول کی تھی۔رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ مئی میں سعودی عرب کے دورے کے دوران طے پانے والی 600 بلین ڈالر سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب سعودی عرب سیکیورٹی کی مضبوط ضمانتیں، آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی تک رسائی اور سول جوہری پروگرام میں پیش رفت چاہتا ہے۔
دفاعی معاہدہ تاحال چیلنجز کا شکار ہے، کیونکہ واشنگٹن اسے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے مشروط سمجھتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ محدود دفاعی مدد ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے فراہم کر سکتے ہیں۔تجارتی اور تکنیکی تعاون پر پیش رفت کے امکانات موجود ہیں، خصوصاً اے آئی اور جوہری ٹیکنالوجی کے شعبوں میں، جو سعودی ویژن 2030 کے اہداف کے لیے اہم ہیں
یوکرین فرانس معاہدہ: 100 رافیل طیاروں کی خرید، دستخط ہو گئے
غزہ میں امداد کی بندش اور بارشوں سے تباہی، بے گھر فلسطینی پریشان
بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ، بھارت کا ردعمل سامنے آگیا








