بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہونے والے کار بم دھماکے کے حوالے سے بھارتی میڈیا نے مبینہ طور پر بنگلہ دیش کا ہاتھ ہونے کا دعویٰ کیا ہے تاہم بنگلہ دیشی حکومت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بے بنیاد، مضحکہ خیز اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دھماکے کی منصوبہ بندی اس سال اکتوبر کے آخر میں ڈھاکہ میں ایک اہم میٹنگ میں کی گئی۔ اس میٹنگ میں مبینہ طور پر لشکرِ طیبہ کے کمانڈر سیف اللہ سیف، حزب التحریر کے مقامی رہنما، انصاراللہ بنگلہ ٹیم کے ارکان اور دو بنگلہ دیشی سرکاری اہلکار شریک تھے۔ اسی ملاقات میں دہلی حملے کے لیے ابتدائی خاکہ تیار ہوا۔ بھارتی میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ دھماکے میں استعمال ہونے والا بارودی مواد بنگلہ دیش سے مغربی بنگال کے مرشدآباد کے راستے بھارت منتقل کیا گیا۔ اختیار نامی ایک شخص کو اس مبینہ نیٹ ورک کا اہم سہولت کار قرار دیا جا رہا ہے تاہم اس حوالے سے بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں نے باضابطہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
دریں اثنا بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ نے بھارتی میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈھاکہ پر دہلی دھماکے میں ملوث ہونے کا الزام بے بنیاد ہے۔ مشیر خارجہ توحید حسین نے کہا کہ بنگلہ دیش ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے اور دہلی دھماکے پر بھارتی عوام سے ہمدردی رکھتا ہے، لیکن غیر مصدقہ دعووں کو حقیقت سمجھنے کا عمل تفتیش کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔








