پاکستان کی بحری قوت میں اہم اضافہ اس وقت سامنے آیا جب چین نے اگست 2025 کے وسط میں پاکستان کو تیسری ہینگور کلاس آبدوز فراہم کر دی۔ پاکستانی بحریہ کے مطابق جدید سینسرز اور ہتھیاروں سے لیس یہ آبدوزیں ’’علاقائی توازن‘‘ برقرار رکھنے اور بحرِ ہند کے بحری راستوں کے تحفظ میں اہم کردار ادا کریں گی۔
دوسری جانب چین کے فوجی تجزیہ کاروں کا دعویٰ ہے کہ ہینگور کلاس اپنی جدید زیرِ آب جنگی صلاحیتوں، بہتر اسٹیلتھ، طاقتور فائر پاور اور طویل آپریشنل برداشت کے باعث علاقے میں ایک مؤثر ڈیٹرنس ثابت ہو گی۔ہینگور کلاس آبدوزیں دراصل چین کی ٹائپ 039B یوآن کلاس آبدوزوں کا برآمدی ورژن ہیں، تاہم پاکستان نے ان کے مکمل ذیلی نظام (سب سسٹمز) اور اسلحے کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔ دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ ان آبدوزوں میں اسٹرلنگ ایئر انڈیپنڈنٹ پروپلشن (AIP) نظام شامل ہو سکتا ہے، جو طویل مدت تک بغیر ابھرے سمندر میں رہنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
کل وزن: 2800 ٹن
لمبائی: 76 میٹر (چینی S26 ڈیزائن سے قدرے کم مگر زیادہ وزنی)
رفتار: زیرِ آب 17–20 ناٹ
گہرائی: تقریباً 300 میٹر تک آپریشنل غوطہ
آبدوز میں 533 ملی میٹر کے 6 ٹارپیڈو ٹیوبز موجود ہیں، جن سے بظاہر چینی YJ-82 اینٹی شپ میزائل،پاکستانی بابر SLCM (450 کلومیٹر رینج)داغے جاسکتے ہیں۔AIP ٹیکنالوجی آبدوز کی پانی کے نیچے رہنے کی صلاحیت بڑھاتی ہے، جس سے اسے ڈھونڈنا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔
ان آبدوزوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بہتر اسٹیلتھ سسٹم، کم شور، اور جدید سونار سسٹم کی بدولت دشمن کے لیے پکڑنا مشکل ہوں گی۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق ہینگور کلاس پاکستان کی A2/AD (Anti-Access/Area Denial) صلاحیت میں اضافہ کرے گی، جس سے بحرِ ہند میں دشمن جہازوں اور آبدوزوں پر دباؤ بڑھے گا۔جبکہ چینی Yu-6 جیسے جدید ٹارپیڈو بھی اس کے ہتھیاروں کا حصہ ہو سکتے ہیں۔








