بھارت کے گودی میڈیا نے حالیہ نئی دہلی بم دھماکہ میں مبینہ طور پر ملوث شخص کی ویڈیو نشر کی ہے جو بعدازاں فرانزک تجزیے سے جعلی ثابت ہوئی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جعلی ویڈیو میں مشتبہ شخص کو خودکش حملوں کی حمایت کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔تاہم ماہرین کے مطابق یہ ویڈیو مکمل طورپر اے آئی کی مدد سے تیار کی گئی ہے ۔ ویڈیو میں دکھائے گئے شخص کے ہونٹوں کی حرکات ، جسمانی پوزیشن اور ویڈیو کے حصے ایک دوسرے سے میل نہیں کھاتے ، جس سے بناوٹ اور جعلسازی ظاہر ہوتی ہے۔ویڈیو میں مبینہ طورپر دھماکے میں ملوث شخص کو خودکش حملے کی حمایت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے حالانکہ اسلام میں خودکشی کو سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے ، جو ویڈیو کی سچائی پر بڑا سوالیہ نشان ہے ، کیونکہ ایک مسلمان خودکشی کی کیسے حمایت کر سکتا ہے ۔
فرانزک ماہرین ویڈیو کی صداقت پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے سوال اُٹھایا کہ کوئی بھی مشتبہ شخص خود کیوں اپنے خلاف ثبوت ویڈیو میں ریکارڈ کرائے گا؟ جو بعد میں اس کے خلاف بطور ثبوت استعمال ہو سکے ۔ اس ویڈیو سے گودی میڈیا کی دانستہ طورپر مسلم مخالف مہم جوئی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ بی جے پی ہندوتوا حکومت کے سیاسی اور نظریاتی مقاصد کے حامی گودی میڈیا کی جعلی یا مبالغہ آمیز ویڈیوز کے استعمال کی ایک تاریخ ہے۔ بھارتی وزارتِ اطلاعات و نشریات نے میڈیا کو صرف تصدیق شدہ مواد نشر کرنے کی ہدایت دے رکھی ہے ، جس سے اس ویڈیو کے بارے میں خدشات کو مزید تقویت ملتی ہے ۔اے آئی کے ذریعے تیار کی گئی ایسی جعلی ویڈیوز کا مقصد صرف مسلمانوں خصوصا کشمیریوں بدنام کرنا اور ان کے خلاف ریاستی سرپرستی میں جاری کریک ڈاؤن کو جائز قرار دینا ہے۔ کشمیری عوام اپنے مادر وطن پر قابض بھارتی فورسز کے خلاف مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں نہ کہ نئی دہلی کے معصوم شہریوں کے خلاف ۔ گودی میڈیا کی طرف سے جاری کی گئی یہ مبینہ ویڈیو بے گناہ افراد کو دہشتگرد ظاہر کرنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ ہو سکتی ہے ، جس میں کشمیری مزاحمتی تحریک کو دہشتگردی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔یہ ویڈیوز کشمیری نوجوانوں کو دہشت گرد کے طورپر دکھا کر ، اسلاموفوبیا کو فروغ اور کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے مسئلے سے توجہ ہٹاتی ہیں۔ اے آئی کی مدد سے تیار کی گئی جعلی ویڈیوز سے ایک نئے اطلاعاتی جنگ کے محاذ کی نشاندہی ہوتی ہے ، جہاں گودی میڈیا حقیقت کے بجائے مودی حکومت کے بیانیہ کو پھیلانے کا آلہ کار بن گیا ہے۔
ماہرین نے واضح کیاہے کہ ایسی جعلی ویڈیوز کی صداقت کی مکمل تصدیق کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچا جاسکتا ہے ۔ان جعلی ویڈیوز سے نہ صرف گودی میڈیا کہ غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ ظاہر ہوتی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی میڈیا کی جانب سے معلومات کی درستگی اور حقیقت پسندی کو یقینی بنانے کی اہمیت کو اجاگر ہوتی ہے








