بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے قبائلی و سرحدی اضلاع میں دہشتگردی کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں۔ کئی حملوں کی ذمہ داری کالعدم تنظیموں نے قبول کی ہے، جبکہ کئی مقامات پر سیکیورٹی فورسز نے دہشت گرد عناصر کے خلاف کامیاب آپریشن کیے۔

کالعدم یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے دعویٰ کیا ہے کہ 4 نومبر کو ضلع کلات کے علاقے کوہ نگئی میں ڈرون حملہ ہوا، جس میں تنظیم کے چار افراد اور بلوچ لبریشن فرنٹ کا ایک رکن متاثر ہوا۔ترجمان مزار بلوچ کے مطابق حملے کے بعد علاقے میں آگ بھڑک اٹھی اور بعض چٹانوں پر "کیمیکل مادوں کے نشانات” دیکھے گئے۔تاہم سرکاری سطح پر نہ حملے کی تصدیق کی گئی ہے اور نہ کسی قسم کے جانی نقصان کی، جبکہ ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے بھی تصدیق نہیں ہوسکی۔

بلوچ لبریشن آرمی (BLA) نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس نے مستونگ شہر میں ایک فوجی کیمپ پر گرینیڈ لانچر سے حملہ کیا۔حکومتی ذرائع نے اس واقعے کی تصدیق نہیں کی اور معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔کیچ کے علاقے بیلیدہ گلی میں سیکیورٹی قافلوں کی حفاظت پر مامور اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری BLA نے قبول کی، مگر انتظامیہ نے بھی اس واقعے کی تصدیق نہیں کی ہے۔کالعدم بی ایل ایف نے 18 نومبر کو دو مختلف کارروائیوں کا دعویٰ کیا،بلگتر، کیچ،سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ، مگر کوئی سرکاری تصدیق نہیں۔بازداد، آواران،ایک نجی ٹیلی کمیونیکیشن ٹاور کو دھماکے سے نقصان پہنچانے کا دعویٰ۔ مقامی انتظامیہ نے نقصان کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔دونوں واقعات کی تحقیقات جاری ہیں۔بیلیدہ کے ریکو ندی کے قریب سے ایک نامعلوم شخص کی شدید مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی ہے، جسے پولیس نے شناخت کے لیے اسٹیشن منتقل کردیا ہے۔پولیس کے مطابق لاش کئی روز پرانی معلوم ہوتی ہے۔

قلعہ عبداللہ میں چیک پوسٹ پر مسلح افراد نے راکٹ لانچر اور خودکار اسلحے سے حملہ کیا جس میں لیویز افسر سعد اللہ شہید ہوگئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اہلکار چوری کی واردات روک رہے تھے کہ حملہ آور، مبینہ طور پر سردار فقیر محمد کی سربراہی میں، فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔واقعے کے بعد شہریوں نے کوئٹہ-چمن شاہراہ پر احتجاج کیا اور حملہ آوروں کی چھوڑ کر بھاگ جانے والی گاڑی کو آگ لگا دی۔

مہمند: سرحدی علاقے سے 5 مبینہ دہشتگردوں کی لاشیں برآمد
سرحدی بیلٹ تورا ناؤ کے علاقوں سورانڈنڈہ اور بہادر کلے میں 5 مبینہ دہشتگردوں کی لاشیں ملیں جنہیں مقامی افراد نے دفنا دیا۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ افراد افغانستان سے پاکستان داخل ہونے کی کوشش کے دوران جھڑپ یا بارودی مواد کی زد میں آئے۔شناخت اور اصل وجۂ موت کی تحقیقات جاری ہیں۔

وانا کے علاقے قلندرآباد ٹاور کے نزدیک سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے 14 IEDs برآمد کرلیں، جن کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم تنظیم کے کمانڈر مالنگ وزیر سے بتایا جاتا ہے۔
تمام دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنادیا گیا۔

دومیل سوداخیل میں دہشتگردوں کی فائرنگ کے بعد فورسز کا آپریشن جاری ہے۔علاقہ مکمل محاصرے میں ہے اور مزید تفصیلات سامنے نہیں آسکیں۔پولیس نے انٹیلی جنس اطلاعات پر شمشی خیل میں مختلف ٹھکانوں پر کارروائیاں کیں۔علاقہ جزوی طور پر گھیرے میں ہے۔توئی خلہ، شراکنی میں نامعلوم افراد نے ایک موٹر سائیکل سوار سے پیسے مانگے، انکار پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں کمسن بچہ عبیداللہ شہید،ایک شخص زخمی ہو گیا،علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا۔تیراہ وادی کے علاقے برجمبرخیل نرہاﺅ میں نامعلوم سمت سے داغا گیا مارٹر شیل ایک گھر کے قریب آکر پھٹ گیا، جس سے بچہ محمد جاں بحق،والد استن گل اسپتال منتقلی کے دوران دم توڑ گئے،ایک بچی زخمی ہوئی،تحقیقات جاری ہیں۔

سری ناؤرنگ میں سی ٹی ڈی بنوں اور مقامی پولیس کے مشترکہ آپریشن میں 2 خطرناک دہشتگرد ہو گئے،محمد سہیل عرف احمد،عظمت اللہ عرف حافظ ہلاک ہوگئے۔دونوں اہلکاروں کے قتل اور متعد کارروائیوں میں ملوث تھے۔برآمد ہونے والے سامان میں کلاشنکوف،9 ایم ایم پستول،موبائل فون،کالعدم تنظیم کا موادشامل ہے۔

وسطی کرّم کے میناٹو اور مرزئی علاقوں میں کارروائی کے دوران دہشتگردوں کے ٹھکانے میں موجود بارودی مواد پھٹنے سے عمارت منہدم ہوگئی اور 22 دہشتگرد مارے گئے،کوٹ اعظم میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے کے دوران 2 دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔حیدر خیل میں کارروائی کے دوران ٹی ٹی پی کے خصوصی سوسائیڈ یونٹ کے کارندے ہیواد ابرار کو ہلاک کردیا گیا، جو متعدد حملوں میں مطلوب تھا۔

بنوں کے علاقے نری مر عباس سے ارمان ولد شاہ قیاض خان کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا۔اغواکاروں نے 20 لاکھ روپے تاوان طلب کیا ہے۔فورسز نے مغوی کی بازیابی کیلئے کارروائیاں شروع کردی ہیں۔

Shares: