بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان 11 مرتبہ ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے بعد عدالت کے سامنے پیش ہو گئیں۔

علیمہ خان 26 نومبر کے احتجاج پر درج مقدمے میں پیشی کے لیے عدالت پہنچیں۔ مقدمے کی سماعت راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی،علیمہ خان کے وکیل فیصل ملک اور اسپیشل پراسیکیوٹر ظہیر شاہ بھی اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے،دورانِ سماعت عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانونی طور پر علیمہ خان اس وقت گرفتار ہیں، علیمہ خان نے ہر عدالتی حکم کو نظر انداز کیا، علیمہ خان ضمانتی مچلکے خارج ہونے کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہوئیں،عدالت نے استفسار کیا کہ علیمہ خان کے ضمانتی مچلکے خارج ہوئے تو نئے مچلکے داخل کیوں نہیں کروائے گئے؟ ایک ماہ گزر گیا ملزمہ علیمہ خان عدالت میں پیش نہیں ہو رہی تھیں،اس پر وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہمیں عدالتی آرڈر کی کاپی دی جائے، آج ہی نئے مچلکے داخل کروا دیں گے، ہم بھاگ نہیں رہے مناسب تاریخ اور وقت کی استدعا کر رہے ہیں، ملزمہ علیمہ خان بیمار ہونے کے باوجود آج عدالت کے احترام میں پیش ہوئیں۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملزمہ بیمار ہے یا کوئی اور مسئلہ ہے تو قانون موجود ہے، استثنیٰ کی درخواست دے دیں، آپ نے عدم پیشی، فرد جرم، عدالتی نوٹسز اور تفتیش کو کسی بھی اسٹیج پر کیوں چیلنج نہیں کیا،پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمہ اور وکیل صفائی عدالت میں موجود ہیں، لکھ کر دیں کہ وہ 26 نومبر کو پیش ہوں گے، سماعت کے دوران علیمہ خان نے عدالت کو یقین دلایا وہ آئندہ سماعت پر عدالت پیش ہوں گی،علیمہ خان نے دورانِ سماعت نمل یونیورسٹی میانوالی کا اکاؤنٹ ڈی فریز کرنے کی بھی استدعا کی۔

دوران سماعت وکیل صفائی فیصل ملک اور پراسیکیوٹر ظہیر شاہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا،پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ علیمہ خان پر فرد جرم ہوئے ایک ماہ سے زائد گزر چکا ہے لیکن وہ مسلسل غیرحاضر ہیں، 11سماعتوں سے غیر حاضری پر استثنیٰ کی کوئی درخواست بھی نہیں آئی، 11سماعتوں سے وکیل صفائی بھی غائب ہیں، علیمہ خان نے عدالتی احکامات کے باوجود جان بوجھ کر ضمانت کا غلط استعمال کیا، علیمہ خان اور ان کے وکلاء نے جان بوجھ کر قانون کا مذاق بنایا،پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے مزید کہا کہ وکلاء صفائی نے 15 اکتوبر کو عدالتی دائرہ اختیار کو چیلنج کیا تھا، عدالت کے موقع دینے کے باوجود وکلاء صفائی نے اپنی درخواست پر دلائل نہیں دیے، وکلاء صفائی میڈیا پر عدالتی دائرہ اختیار کو ہائی لائٹ کرتے رہے لیکن عدالت نہیں آئے، علیمہ خان وارنٹ گرفتاری پر دستخط کرنے کے باوجود پیش نہ ہوئیں، اگر علیمہ خان عدالتی کارروائی اور تفتیش سے مطمئن نہیں تو متعلقہ فورم پر چیلنج کریں، علیمہ خان نے آج تک کسی بھی عدالت میں ٹرائل اور تفتیش کو چیلنج نہیں کیا،پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے دورانِ سماعت کہا کہ ایک سال سے مقدمہ زیرِ سماعت ہے، رکاوٹ صرف علیمہ خان کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے، علیمہ خان اور وکلاء صفائی میڈیا کے بجائے عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کریں، علیمہ خان کہتی ہیں بانی کا پیغام میڈیا کو دیا اور میڈیا نے چلایا لہٰذا اسے بھی شامل مقدمہ کیا جائے، کیا میڈیا نے علیمہ خان کو دعوت دی تھی کہ وہ کیمروں پر آکر کر بات کریں۔

وکیلِ صفائی محمد فیصل ملک نے عدالت میں اپنے مؤقف میں کہا کہ ملزمہ علیمہ خان کے خلاف ہر شہر میں مقدمات درج ہیں، ملزمہ لاہور، راولپنڈی اور کبھی اسلام آباد کی عدالتوں میں پیش ہوتی ہیں، اتنے مقدمات ہیں کہ ہر عدالت پیش ہونا ممکن نہیں، عدالت سے استدعا کی تھی کہ ہمیں مناسب تاریخ اور مناسب وقت دیا جائے،سماعت کے دوران علیمہ خان کے وکیل تابش فاروق نے فیض احمد فیض کا شعر پڑھا۔ اس پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ لگتا ہے پی ٹی آئی وکلاء نے فیض احمد فیض کی ساری شاعری پڑھی ہے،دورانِ سماعت وکلاء صفائی نے عدالتی دائرہ اختیار اور ملزمہ کے اکاؤنٹ ڈی فریز کرنے کی درخواستیں دائر کی ہیں جس پر عدالت نے وکلاء صفائی کی دونوں درخواستوں پر فریقین سے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کر لیے،عدالت نے سماعت 26 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے علیمہ خان کی پراپرٹی سے متعلق بھی تفصیلات طلب کر لیں۔

واضح رہے کہ مسلسل غیرحاضری پر عدالت نے علیمہ خان کے 37 بینک اکاؤنٹ منجمد اور ضمانتی مچلکے خارج کر دیے تھے،علیمہ خان کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر تھانہ صادق آباد میں مقدمہ درج ہے۔ان پر کارکنان کو پُرتشدد احتجاج پر اکسانے، جلاؤ گھیراؤ اور کارِ سرکار میں مداخلت کا الزام ہے۔

Shares: