امریکا سعودی عرب کو ایف-35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے پر غور کر رہا ہے، تاہم یہ طیارے صلاحیت کے اعتبار سے اسرائیل کو فراہم کیے گئے ماڈلز سے کم درجے کے ہوں گے۔

امریکی قانون اسرائیل کی خطے میں عسکری برتری کو یقینی بنانے کی پابندی عائد کرتا ہے، جس کے باعث سعودی عرب کے لیے جدید ترین سسٹمز کی فراہمی محدود رکھی جائے گی۔رائٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے سعودی عرب کو ایف-35 فروخت کرنے کا اعلان کیا، مگر حکام نے واضح کیا کہ ان طیاروں میں وہ ہتھیاروں کے جدید نظام اور الیکٹرانک وارفیئر کی ٹیکنالوجی شامل نہیں ہوگی جو اسرائیلی بیڑے میں موجود ہے۔ اسرائیل کو اپنے ایف-35 میں خصوصی ترامیم، ہتھیاروں کی انضمام، اور ریڈار جیمنگ صلاحیتوں کی اجازت بھی حاصل ہے۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فضائیہ اس مجوزہ فروخت کی مخالفت کر رہی ہے، کیونکہ اس سے خطے میں اس کی فضائی برتری متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو جدید AIM-260 JATM میزائل بھی فراہم کیے جانے کا امکان کم ہے، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی امریکا انتہائی حساس سمجھتا ہے اور غالباً صرف اسرائیل تک محدود رہے گی۔

امریکی حکام کے مطابق فروخت کی منظوری سے قبل اسرائیل کی عسکری برتری کا باضابطہ جائزہ لیا جائے گا، جبکہ کانگریس کی منظوری بھی ضروری ہے، جہاں اسرائیل کے حق میں مضبوط حمایت اس معاہدے کے راستے میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ یہ فروخت سعودی عرب کو قطر اور یو اے ای کے برابر لا سکتی ہے، مگر یہ معاہدے اب بھی ٹیکنالوجی سیکیورٹی کے خدشات کے باعث سست روی کا شکار ہیں۔

ٹرائی سیریز: زمبابوے کی سری لنکا 67 رنز سے شکست کا شکار

کراچی ایئرپورٹ پر ایک کروڑ 10 لاکھ روپے مالیت کا سونا اور غیر ملکی کرنسی ضبط

Shares: