وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ 28ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے ابتدائی مشاورت کا آغاز ہو چکا ہے تاہم اس پر مزید تفصیلی کام درکار ہے، اسی لیے اس وقت کوئی حتمی ٹائم لائن نہیں دی جا سکتی۔

نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے واضح کیا کہ چونکہ کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس دو تہائی اکثریت موجود نہیں، اس لیے آئینی ترمیم کے لیے اتحادی جماعتوں کی مشاورت اور حمایت لازمی ہے۔ ان کے مطابق لوکل گورنمنٹ، این ایف سی، صحت اور تعلیم سے متعلق امور پر اتحادی جماعتوں سے بات چیت جاری ہے اور اس میں پیش رفت دکھائی دے رہی ہے۔بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ حکومت 18ویں آئینی ترمیم کو ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی، تاہم ایک توازن ضروری ہے تاکہ صوبائی خودمختاری اور وفاق کی مضبوطی دونوں برقرار رہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم اسی وقت ممکن ہوتی ہیں جب اتحادی جماعتیں متفق ہوں۔ 28ویں ترمیم بھی اسی اصول کے تحت آگے بڑھے گی، کیونکہ یہاں ہر ووٹ کی اہمیت ہے۔وزیر مملکت نے یاد دلایا کہ 26ویں اور 27ویں ترامیم بھی مکمل طور پر اتحادی جماعتوں کے اتفاقِ رائے سے ہی منظور ہوئی تھیں

کوپ 30 پویلین میں آگ لگنے کا واقعہ، تمام سرگرمیاں منسوخ

ضمنی انتخابات،شفافیت کے لیےالیکشن کمیشن کی سخت ہدایات

ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس پر ترجمان سندھ حکومت کا ردِعمل

جنرل ساحر شمشاد مرزا کا نیول ہیڈکوارٹرز کا الوداعی دورہ

Shares: