پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم ملک کے قانونی و آئینی ڈھانچےکے لیے دور رس اہمیت رکھتی ہے، اور اب وقت آگیا ہے کہ 28ویں ترمیم پر بھی پیش رفت کی جائے۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے اثرات فوری طور پر ظاہر نہیں ہوتے بلکہ وقت کے ساتھ ان کے نتائج سامنے آتے ہیں۔وزیر دفاع کے مطابق 27ویں ترمیم کے اصل مسودے میں کئی اہم نکات شامل تھے جو بعد میں نکال دیے گئے، جن میں ایک اہم تجویز یہ بھی تھی کہ دفاعی بجٹ میں صوبے بھی اپنا حصہ شامل کریں، کیونکہ دفاع پورے ملک کا مشترکہ معاملہ ہے، صرف مرکز کا نہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت جہاں صوبوں کو قرض فراہم کرتی ہے، وہاں قرضوں کی واپسی کی ذمہ داری بھی صوبوں کو بانٹنی چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں مضبوط لوکل گورنمنٹ سسٹم کی سخت ضرورت ہے۔ ان کے مطابق 18ویں ترمیم کے بعد بلدیاتی اختیارات صوبوں کو تو منتقل ہوئے، لیکن وہ نچلی سطح یعنی ڈسٹرکٹ، تحصیل اور محلہ تک نہیں پہنچ سکے۔انہوں نے کہا کہ اختیارات بڑے شہروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں، جبکہ انہیں عوامی سطح تک منتقل ہونا چاہیے۔خواجہ آصف کے مطابق فوجی ادوار میں بلدیاتی نظام مضبوط رہا، جبکہ سیاسی حکومتوں میں یہ نظام کمزور ہوتا رہا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبے اپنے حصے میں سے وفاق کو حصہ دینے پر تیار نہیں ہوتے، جبکہ وفاق محدود وسائل کے باوجود صوبوں کو ان کا تمام حصہ فراہم کرتا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ قومی وسائل اور این ایف سی کے معاملے پر وسیع سطح پر اتفاقِ رائے وقت کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 19.74 ارب ڈالر تک پہنچ گئے
28ویں آئینی ترمیم پر ابتدائی مشاورت شروع، ٹائم لائن دینے سے گریز
کوپ 30 پویلین میں آگ لگنے کا واقعہ، تمام سرگرمیاں منسوخ
ضمنی انتخابات،شفافیت کے لیےالیکشن کمیشن کی سخت ہدایات








