برطانوی حکومت نے امیگریشن پالیسی میں بڑی تبدیلیاں متعارف کراتے ہوئے زیادہ تر غیر ملکی کارکنوں کے لیے مستقل رہائش کا انتظار 5 سال سے بڑھا کر 10 سال کر دیا ہے، جبکہ غیر قانونی تارکین وطن کو یہ حق حاصل کرنے کے لیے کم از کم 30 سال تک انتظار کرنا ہوگا۔

حکومت کے مطابق یہ تقریباً پچاس برسوں میں امیگریشن نظام کی سب سے بڑی اصلاح ہے۔تاہم این ایچ ایس میں کام کرنے والے غیر ملکی ڈاکٹرز اور نرسیں بدستور 5 سال بعد مستقل رہائش کے لیے درخواست دے سکیں گے، جبکہ انتہائی ہنرمند افراد اور کاروباری شخصیات کے لیے فاسٹ ٹریک کے تحت یہ مدت 3 سال رکھی گئی ہے۔ این ایچ ایس نے خبردار کیا ہے کہ مدت بڑھنے سے 50 ہزار غیر ملکی نرسیں ملک چھوڑ سکتی ہیں، کیونکہ برطانیہ میں دو تہائی ڈاکٹر اور نصف نرسیں بیرون ملک تربیت یافتہ ہیں۔

وزیرداخلہ شابانہ محمود نے نئے قواعد پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ مستقل رہائش کے لیے کریمنل ریکارڈ نہ ہونا، انگریزی زبان میں اے لیول معیار کی مہارت اور برطانیہ میں کسی قسم کا قرض نہ ہونا لازمی ہوگا۔ یہ قوانین نئے آنے والوں کے ساتھ ساتھ موجودہ غیر ملکی باشندوں پر بھی لاگو ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت امیگریشن نظام کو زیادہ منصفانہ، موثر اور انضمام پر مبنی ماڈل میں تبدیل کرنا چاہتی ہے تاکہ غیر ملکی ورک فورس کو بہتر طور پر برطانوی معاشرے میں شامل کیا جا سکے۔

ایشز کا دھماکے دار آغاز: پہلے دن 19 وکٹیں، بیٹنگ لائن بری طرح ناکام

بھارتی دفاعی ناکامیاں: سازش کے بیانیے یا اندرونی کمزوریوں کی پردہ پوشی؟

اسلامک سولیڈیریٹی گیمز: پاکستانی پہلوان محمد گلزار نے کانسی کا تمغہ جیت لیا

Shares: