ملک کے مختلف حصوں، بالخصوص بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیکیورٹی فورسز، ایف سی، سی ٹی ڈی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متعدد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے جن میں کئی مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ مختلف جھڑپوں میں دہشتگردوں کی ہلاکتیں بھی رپورٹ ہوئیں
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ضلع کیچ کے مختلف علاقوں میں متعدد انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں کیں جن میں پانچ افراد کو دہشتگردی میں معاونت اور کالعدم تنظیموں سے روابط کے شبہے میں حراست میں لیا گیا۔ تمام افراد کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان کی وابستگیوں کی سرکاری تصدیق ابھی باقی ہے۔خضدار میں بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جس کے دہشتگرد عناصر سے تعلقات کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس کی شناخت کی تصدیق کی جا رہی ہے۔
خاران میں کچھ عرصہ قبل لاپتا ہونے والے سخی عرف سربلند مینگل کی واپسی کی اطلاع ہے۔ ذرائع کے مطابق وہ متعلقہ اداروں کی تحویل میں تھے اور پوچھ گچھ کے بعد گھر پہنچ گئے ہیں۔ وہ زیرِ علاج ہیں جبکہ سرکاری سطح پر کوئی باضابطہ بیان تاحال سامنے نہیں آیا۔
ڈیرہ بگٹی ٹاؤن اور نواحی علاقوں میں ایف سی اور سی ٹی ڈی نے رات گئے بڑے پیمانے پر کارروائیاں کیں جن میں 15 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض گرفتار افراد کی آپس میں قریبی رشتہ داری بھی ہے۔ مشتبہ افراد کو نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ شناخت اور مبینہ روابط کی تصدیق جاری ہے۔
کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) نے تربت کے علاقے میری بگ میں سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر راکٹ حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ دعویٰ کے مطابق ایک گاڑی کو نقصان پہنچا۔سرکاری سطح پر دعوے کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی۔
بی ایل اے نے ہی مستونگ کے علاقے زیلی کے قریب معدنیات لے جانے والی گاڑی پر فائرنگ کا دعویٰ کیا ہے۔ گاڑی کو جزوی نقصان پہنچا۔سرکاری اداروں نے اس دعوے کی تاحال تصدیق نہیں کی۔
بنوں کے علاقے ڈومیل، لال چوک میں سی ٹی ڈی اور سیکیورٹی فورسز نے مشترکہ کارروائی کی جس میں مقابلے کے دوران 5 دہشتگرد مارے گئے، جن میں ایک اہم کمانڈر رسول عرف کمانڈر آریانا بھی شامل ہے۔ابتدائی مقابلے میں دو دہشتگرد موقع پر ہلاک ہوئے،باقی دہشتگرد ایک گھر میں مورچہ زن ہوئے،دہشتگردوں کی فائرنگ سے دو شہری شہیدہوئے،علاقے میں سرچ آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر دہشتگردوں کے نیٹ ورک اور سہولت کاروں کی تلاش جاری ہے۔
وانا کے علاقے گورا گورا میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے سابق پولیس اہلکار حیات اللہ موقع پر شہید ہو گئے۔ پولیس نے شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جبکہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
لکی مروت کے علاقے پہاڑ خیل میں آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں 10 دہشتگرد مارے گئے۔ جائے وقوعہ سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔ہلاک دہشتگرد متعدد حملوں اور دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ڈی آئی خان میں ایک الگ کارروائی میں سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں 3 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔ علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ "عزمِ استحکام” کے تحت آپریشنز جاری رہیں گے اور بیرونی حمایت یافتہ دہشتگرد نیٹ ورکس کو مکمل طور پر ختم کرنے کا عزم برقرار ہے۔








