دبئی ایئر شو میں بھارتی ساختہ جنگی طیارہ تیجس کا ہولناک حادثہ، جس میں پائلٹ موقع پر ہی جان کی بازی ہار گیا، محض ایک سانحہ نہیں، یہ بھارتی فضائیہ اور دفاعی ہوا بازی کے پورے نظام میں چھپے ہوئے دیرینہ بحرانوں کو پوری شدت کے ساتھ سامنے لے آیا ہے۔ حادثے نے نہ صرف تیجس پروگرام کی کارکردگی اور اس کی تکنیکی صلاحیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ بھارت کے دفاعی منصوبہ بندی، آپریشنل سیفٹی اور سیاسی نعرہ بازی پر بھی بڑی بحث چھیڑ دی ہے۔
اعداد و شمار بھارت کے دفاعی ہوابازی کے ’’سنگین بحران‘‘ کی واضح تصویر پیش کرتے ہیں۔رپورٹس کے مطابق ستمبر 2023 تک بھارتی فضائیہ مجموعی طور پر 2,374 طیارے کھو چکی ہے، جن میں1,126 لڑاکا طیارے شامل ہیں،سینکڑوں ٹرینر و ٹرانسپورٹ طیارے،1,300 سے زائد پائلٹ مختلف حادثات میں جان گنوا چکے ہیں،بھارتی پارلیمانی ریکارڈ، جو کہ ہمیشہ محتاط الفاظ میں مرتب کیا جاتا ہے، خود یہ تسلیم کرتا ہے کہ 2017 سے 2022 کے دوران 34 طیارے حادثات کا شکار ہوئے۔ بہت سے کیسز میں انسانی غلطی ذکر کی گئی، مگر اس کے ساتھ ساتھ حقیقت یہ بھی ہے کہ پرانے طیارے، کمزور مینٹیننس، تکنیکی نقائص اور غیر پیشہ ورانہ نگرانی حادثات کا بنیادی سبب رہے۔
تیجس کو بھارتی حکومت نے ’’آتما نربھر‘‘ (خود انحصاری) کے نعرے کے ساتھ ملکی ٹیکنالوجی کا ’’چمکتا ہوا ستارہ‘‘ بناکر پیش کیا۔ لیکن اندرونی حقیقت کچھ اور ہے۔تیجس پروگرام کے بڑے مسائل میں مسلسل ڈیزائن خامیاں،بے تحاشہ لاگت میں اضافہ،وقت پر ڈیلیوری میں تاخیر،ناقص کوالٹی کنٹرول،غیر ملکی پرزوں پر انحصار ،خاص طور پر امریکی GE F404 انجن،ملکی انجینئرز کا اپنا کویری (Kaveri) انجن بنانے میں ناکامی ہے،
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق تیجس کو زیادہ تر ’’سیاسی منصوبہ‘‘ کے طور پر آگے بڑھایا گیا، نہ کہ ایک مکمل، محفوظ اور جنگ کے قابل پلیٹ فارم کے طور پر۔ بعض ماہرین نے تو اسے "فلائنگ کوفن (اڑتا تابوت)” تک قرار دیا ، وہی لقب جو پہلے بھارت کے پرانے MiG-21 کے لیے استعمال ہوتا تھا۔
تیجس کا دبئی ایئر شو میں گرنا نئے سوالات پیدا کرتا ہے،کیا ناقص حفاظتی ریکارڈ رکھنے والے ممالک کے طیاروں کو عالمی ایئر شوز میں اسی آزادی کے ساتھ مظاہرے کی اجازت ہونی چاہئے؟پیچیدہ فضائی کرتب ایسے طیاروں کے لیے زیادہ خطرناک کیوں ہوتے ہیں جن میں بنیادی ڈھانچے اور کنٹرول سسٹم کے مسائل موجود ہوں؟کیا بین الاقوامی ایئر شوز کو بھارتی طیاروں کے لیے مزید سخت سیکیورٹی سرٹیفکیشن کی ضرورت ہے؟ایسے ایونٹس میں جہاں ہزاروں تماشائی موجود ہوتے ہیں، کسی بھی ملک کے طیارے کی تکنیکی لاپرواہی ناقابلِ معافی خطرات پیدا کر سکتی ہے۔
بھارت میں ’’خود انحصاری‘‘ اور ’’قومی فخر‘‘ کے سیاسی نعروں نے کئی بار انسانی جانوں کی قیمت پر دفاعی منصوبوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔تیجس کے بار بار پیش آنے والے مسائل یہ ثابت کرتے ہیں کہ سیفٹی سے زیادہ سیاسی فائدہ،پروفیشنل ازم سے زیادہ بیانیہ سازی،حقائق سے زیادہ آپٹکس ترجیح پاتے ہیں۔یہ صورتحال نہ صرف پائلٹس کی جانوں بلکہ بھارتی فضائیہ کے پروفیشنل وقار کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔
ماہرین اس نتیجے پر متفق ہیں کہ بھارت کی دفاعی ہوا بازی کو فوری بنیادوں پر مندرجہ ذیل اقدامات کرنے ہوں گے،آزادانہ اور شفاف تکنیکی آڈٹ،بیرونی ماہرین کی نگرانی میں سیفٹی ریویو،تمام طیاروں کے لیے سخت مینٹیننس پروٹوکول،پائلٹس کے لیے جدید ٹیکنیکل ٹریننگ،سیاسی دباؤ سے آزاد پراجیکٹ مینجمنٹ،اگر یہ اصلاحات نہ کی گئیں تو بھارت نہ صرف مزید طیارے کھوئے گا بلکہ مزید پائلٹس خطرے میں پڑیں گے، اور تیجس سمیت دیگر منصوبے محض ’’نمائشی‘‘ کامیابیوں کے سوا کچھ ثابت نہیں ہوں گے۔








