کراچی کی مقامی عدالت میں ڈمپر سے نوجوان کی ہلاکت اور ہنگامے کے دوران فائرنگ کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود اور ان کے گارڈ کی عبوری ضمانت منسوخ کر دی۔
فیصلے کے بعد لیاقت محسود عدالت سے فرار ہوگئے جبکہ ان کے گارڈ کی گرفتاری کے بھی احکامات جاری کر دیے گئے۔عدالت نے قرار دیا کہ شواہد کے مطابق ملزم کے گارڈز نے عوام پر فائرنگ کی، جو دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ویڈیو میں ملزم کا ساتھی اسلحہ لیے فائرنگ کرتے واضح نظر آ رہا ہے، جبکہ پیش کردہ اسلحے کا پرمٹ واقعے سے قبل ہی ختم ہو چکا تھا۔مدعی کے وکیل کے مطابق فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا۔ عدالت نے تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد پہلے سے دیا گیا حفاظتی حکم واپس لے لیا۔
یہ مقدمہ 3 نومبر کی رات اس حادثے کے بعد درج ہوا تھا جب نشتر روڈ پر ایک ڈمپر کی ٹکر سے ایک شہری جاں بحق اور اس کی اہلیہ زخمی ہوئی تھیں۔ بعد ازاں احتجاج کے دوران لیاقت محسود کے گارڈ نے مشتعل شہریوں پر فائرنگ کی، جس پر گورنر سندھ نے بھی سخت نوٹس لیا تھا۔ضمانت منسوخ ہونے کے بعد ملزمان کی گرفتاری کے امکانات مزید بڑھ گئے ہیں
بھارت،دوسری جماعت کی طالبہ کے ساتھ سکول میں دو بار زیادتی،مقدمہ درج
صنعتی غفلت: فیصل آباد میں بوائلر پھٹنے کا سانحہ اور ہماری ذمہ داریاں








