پاکستان نے 11 اکتوبر کو افغانستان سے منسلک سرحد غیر قانونی تجارت اور سمگلنگ کے باعث بند کی، جس سے پاکستان کو سالانہ 3.4 کھرب روپے کے نقصانات کم کرنے کا ہدف ہے۔
حکام کے مطابق یہ سیاسی نہیں بلکہ ایک طویل مدتی سیکیورٹی اور معاشی اقدام ہے، جس کا مقصد منشیات، اسلحے اور دہشتگردی کی راہداریوں کو ختم کرنا ہے۔رپورٹس کے مطابق صرف وہ راستے بند کیے گئے جو سمگلنگ کے اہم مراکز تھے۔ عام پاکستانیوں کی زندگی پر اثر کم ہوا جبکہ سپلائی چین بھی مستحکم رہی۔ تاہم افغانستان کو سرحد بندش سے شدید نقصان پہنچا، ایک ماہ میں 200 ملین ڈالر سے زائد خسارہ ہوا اور 5 ہزار سے زائد ٹرک پھنس گئے، جس سے پھل اور موسمی اجناس ضائع ہو گئیں۔ ایران کے راستے تجارت 50 سے 60 فیصد مہنگی ہوگئی۔
افغانستان میں غیر قانونی تجارت سے وابستہ دو لاکھ افراد بے روزگار ہوئے۔ ماہرین کے مطابق افغان معیشت کا 70 سے 80 فیصد حصہ پاکستان پر انحصار کرتا ہے، اور متبادل راستے مہنگے اور وقت طلب ہیں۔ پالیسی ماہرین کا ماننا ہے کہ پاکستان کو 5 سے 10 سال میں اس فیصلے کے مثبت اثرات ملیں گے، جب کہ افغانستان کو یا تو علاقائی تعاون بڑھانا ہوگا یا معاشی دباؤ برداشت کرنا ہوگا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کی تشکیلِ نو کا نوٹیفکیشن جاری
ایشیا کپ رائزنگ اسٹار : پاکستان شاہینز نے تیسری بار ٹائٹل جیت لیا
افغان طالبان ترجمان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھارت سے چلنے کا انکشاف








