سال 2025 کی پہلی ششماہی میں پنجاب میں بچوں کے خلاف تشدد کے 4,150 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔ یہ اعدادوشمار سسٹینیبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) کی فیکٹ شیٹ میں جاری کیے گئے، جو جنوری تا جون 2025 کے واقعات پر مشتمل ہے۔
رپورٹ کے مطابق 3,989 کیسز میں چالان پیش کیا گیا جبکہ 3,791 مقدمات زیرِ سماعت رہے۔ روزانہ اوسطاً 23 کیسز رپورٹ ہوئے۔ششماہی کے دوران صرف 12 سزائیں ہو سکیں، جبکہ سزاؤں کی مجموعی شرح ایک فیصد سے بھی کم رہی۔جنسی زیادتی کے 717 کیسز — کوئی سزا نہیں،بچوں سے بھیک منگوانا: 2,693 کیسز — کوئی سزا نہیں،اسمگلنگ: 332 کیسز — 4 سزائیں ،چائلڈ لیبر: 182 کیسز — 8 سزائیں،جسمانی تشدد (87 کیسز)، اغوا (27 کیسز) — کوئی سزا نہیں اور بچوں کی شادی: 12 کیسز — کوئی سزا یا بریت نہیں.رپورٹ کے مطابق لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، راولپنڈی اور سیالکوٹ بچوں کے استحصال اور اسمگلنگ کے بڑے ہاٹ اسپاٹس ہیں، جبکہ لاہور میں سب سے زیادہ جنسی زیادتی، بھکاری بازی اور اسمگلنگ کے کیسز سامنے آئے۔
ایس ایس ڈی او نے کہا کہ بچوں کے تحفظ کے نظام میں سنگین خامیاں، کمزور تفتیش، سست عدالتی عمل اور کم رپورٹنگ کے رجحانات تشویشناک ہیں۔تنظیم نے فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا، جن میں تفتیشی نظام بہتر بنانے، مقدمات کی تیز سماعت، محکموں کے درمیان تعاون، بچوں کے تحفظ کے یونٹس کی توسیع اور عوامی سطح پر آگاہی مہم شامل ہیں۔
اس ماہ کے آغاز میں وزارتِ انسانی حقوق اور عالمی ادارۂ صحت نے بچوں کے خلاف تشدد کے تدارک کے لیے قومی اسٹریٹجک ایکشن پلان کی تیاری پر مشاورت بھی شروع کر دی ہے
لاہور ، پشاور اور کوئٹہ کے پی ایس ایل معاہدوں میں مزید 10 سال کی توسیع
غزہ تک صحافیوں کی رسائی میں تاخیر پر ایف پی اے کا شدید اظہارِ تشویش








