آسٹریلیا میں دائیں بازو کی انتہا پسند سینیٹر پالین ہینسن نے پارلیمنٹ میں برقع پہن کر شدید ہنگامہ کھڑا کردیا۔

عوامی مقامات پر برقع پر پابندی کے لیے پیش کیا گیا ان کا بل مسترد ہونے کے بعد انہوں نے بطور احتجاج سینیٹ اجلاس میں مکمل برقع پہن کر شرکت کی۔ جیسے ہی وہ برقع اوڑھے ایوان میں داخل ہوئیں تو وہاں شور شرابہ شروع ہوگیا، اور کارروائی اُس وقت معطل کرنا پڑی جب انہوں نے برقع ہٹانے سے انکار کردیا۔ہینسن کو برقع پابندی کے بل کو پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر یہ احتجاجی اقدام اٹھایا گیا۔ یہ پہلا واقعہ نہیں، وہ 2017 میں بھی پارلیمنٹ میں برقع پہن کر اسی نوعیت کا احتجاج کر چکی ہیں۔ اس بار بھی ان کا عمل شدید تنقید کی زد میں آیا۔مسلم سینیٹرز نے اس حرکت کو کھلی نسل پرستی اور اسلام دشمنی قرار دیا۔

سینیٹر مہرین فاروقی نے اسے ”واضح نسل پرستی“ کہا، جبکہ فاطمہ پیمان نے اسے ”شرمناک“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام مسلم خواتین کی تضحیک کے مترادف ہے۔حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے بھی ہینسن کے طرز عمل کی مذمت کی گئی۔ پالین ہینسن 1990 کی دہائی سے ایشیائی مہاجرین اور پناہ گزینوں کے خلاف بیانات اور اسلامی لباس کی مخالفت کے باعث متنازع شخصیت تصور کی جاتی ہیں

اکتوبر 2023 حملے روکنے میں ناکامی، اسرائیل نے 3 جرنیل برطرف کر دیے

امریکاکا میانمار کے شہریوں کا قانونی اسٹیٹس ختم کرنے کا فیصلہ

پیپلز پارٹی ذمہ دار اتحادی، بائیکاٹ سیاسی غلطی ہے: عطا تارڑ

Shares: