وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں کچہری حملے کے ملزمان کو 48 گھنٹوں میں گرفتار کیا گیا، انٹیلیجنس بیورو اور سی سی ڈی نے حملے کے 4 ملزمان کو گرفتار کیا، نور ولی محسود نے دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کی،خودکش حملہ آور کا اصل ہدف کچہری تھا، لیکن سخت سکیورٹی نے منصوبہ ناکام بنایا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ جی الیون حملہ افغان شہری عثمان شنورای نے کیا، عثمان شنواری ننگرہار کا رہائشی ہے،سی ٹی ڈی نے ساجد اللّٰہ عرف شینا، کامران خان، محمد ذالی اور شاہ منیر کو گرفتار کیا ہے، ہینڈلر ساجد اللّٰہ عرف شینا خودکش حملہ آور اور جیکٹ کو لے کر آیا،ساجد اللّٰہ نے 2015ء میں تحریک طالبان افغانستان میں شمولیت اختیار کی، ساجد اللّٰہ نے افغانستان کے اندر مختلف ٹریننگ کیمپس میں تربیت حاصل کی،دہشت گردوں کا ٹارگٹ راولپنڈی اور اسلام آباد تھے، سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کسی ٹارگٹ تک نہیں پہنچ سکے، دہشت گردوں کو اسلام آباد کے مضافات میں پہلی جگہ ملی جسے خودکش حملہ آور نے ٹارگٹ کیا،دہشت گردوں نے افغانستان سے تربیت حاصل کی تھی، افغانستان میں موجود نور ولی محسود نے حملے کی منصوبہ بندی کی،2023ء میں ساجد اللّٰہ نے داد اللّٰہ نامی شخص سے ملاقات کی، حملے کی منصوبہ بندی خوارج سرغنہ نور ولی محسود نے اپنے کمانڈر داد اللّٰہ کے ذریعے کی، داد اللّٰہ اس وقت افغانستان میں موجود ہے،ساجد اللّٰہ عرف شینا نے پاکستان واپس آکرخودکش حملہ آور عثمان شنواری سے ملاقات کی۔ ساجد اللّٰہ عرف شینا مرکزی ملزم ہے، یہ تحریک طالبان کا رکن رہا ہے،
عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ تمام حقائق ہم نے قوم کے سامنے رکھے ہیں، یہ ایک بڑی کامیابی ہے، اس سے دہشت گردی کے خاتمے میں بہت مدد ملے گی، شہریوں کی حفاظت کے لیے ہم تمام تر اقدامات کریں گے۔








