وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغان طالبان سے کسی بھی مثبت رویے کی توقع نہیں، ان پر اعتبار کرنا سب سے بڑی حماقت ہوگی۔

جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ اگر پاکستان کو طالبان کے خلاف کارروائی کرنا پڑی تو اس کا برملا اعلان کیا جائے گا۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز منظم اور ڈسپلن کی پابند ہیں، جبکہ طالبان کے پاس کوئی واضح ضابطہ اخلاق موجود نہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دنیا کے کس مذہب یا معاشرے میں یہ قابل قبول ہے کہ آپ کسی ملک میں رہیں اور وہاں قتل و غارت اور بدامنی پھیلائیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ طالبان شریعت کا نام لیتے ہیں مگر معلوم نہیں کس شریعت کی بات کی جاتی ہے، کیونکہ ان کا رویہ مفاد پرستی پر مبنی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ طالبان کا طرزِ عمل نہ بدلا ہے اور نہ خطے کے امن کے لیے سازگار ہے، وہ اپنے ہی ملک اور عوام کو تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔خواجہ آصف کے مطابق افغانستان تجارت کے لیے متبادل راستے تلاش کرنا چاہے تو کر سکتا ہے، اور اگر بھارت سے تعلقات بڑھانا چاہتا ہے تو بھی اختیار رکھتا ہے، تاہم طالبان کی باتوں کو سنجیدہ لینا بے فائدہ ہے

امریکا اور روس کی خفیہ بات چیت، یوکرین منصوبے پر عالمی تشویش برقرار

بھارتی بیان کی مذمت، ایم کیو ایم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع

پی ٹی آئی نے پاکستان کے خلاف غیر ملکی لابنگ کرکےریڈ لائن عبور کرلی

Shares: