آسٹریلیا میں انتہا پسند سینیٹر پالین ہنسن کو پارلیمنٹ میں برقع پہن کر مسلمانوں کے مذہبی لباس پر پابندی کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کرنے پر سات دن کے لیے معطل کردیا گیا۔
بی بی سی کے مطابق پیر کے اجلاس کے دوران ان کے اس اقدام پر دیگر سینیٹرز نے شدید برہمی کا اظہار کیا، جبکہ کئی اراکین نے انہیں تعصب اور نسل پرستانہ رویے کا مرتکب قرار دیا۔ کویینز لینڈ سے تعلق رکھنے والی پالین ہنسن مہاجر مخالف جماعت ’’ون نیشن‘‘ کی نمائندہ ہیں اور طویل عرصے سے عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپنے والے لباس پر پابندی کے لیے مہم چلا رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق سینیٹ نے جب ان کا بل متعارف کرانے کی اجازت نہیں دی تو وہ دوبارہ سیاہ برقع پہن کر ایوان میں واپس آئیں۔ یہ دوسرا موقع تھا کہ انہوں نے پارلیمنٹ کے اندر یہ لباس پہنا۔
مسلم گرینز کی سینیٹر مہرین فاروقی نے ان کی حرکت کو کھلی نسل پرستی قرار دیا، جبکہ ویسٹرن آسٹریلیا کی آزاد سینیٹر فاطمہ پیمن نے اسے ’’شرمناک قدم‘‘ کہا۔ گزشتہ سال ایک وفاقی عدالت مہرین فاروقی کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے قرار دے چکی ہے کہ وہ ہنسن کے نسلی امتیاز کا نشانہ بنیں، تاہم ہنسن اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کیے ہوئے ہیں۔
وزیر خارجہ اور سینیٹ لیڈر پینی وونگ نے ہنسن کی سرزنش کی قرارداد پیش کی، جسے 55 کے مقابلے میں 5 ووٹوں سے منظور کرلیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ سینیٹر کے اقدامات مذہبی شناخت پر توہین، استہزا اور مسلم آسٹریلوی شہریوں کی تذلیل کے مترادف تھے
پاکستان میں موبائل فونز کی درآمدات میں 53 فیصد اضافہ
اسلام آباد ایئرپورٹ پر بڑا حادثہ ٹل گیا، غیر ملکی طیارہ محفوظ
کراچی میں ای چالان کا ایک ماہ مکمل، 93 ہزار سے زائد چالان








