24سے26نومبر2024 کے احتجاج میں پی ٹی آئی کے شرپسندوں کےظلم کی شرمناک داستان منظرعام پر آگئی۔
دورانِ احتجاج اسلام آباد پولیس کےڈیوٹی پر تعینات افسران و اہلکاروں کا کہنا تھا کہ 24اور25نومبر کے احتجاج میں پی ٹی آئی کے شرپسندوں کے پاس ہر طرح کا اسلحہ تھا۔ پی ٹی آئی کے مظاہروں کے پاس کیل لگے ڈنڈے، آتشی اسلحہ اور غلیلیں تھیں۔ یہ پرامن لوگ نہیں تھے ، بلکہ مرنے اور مارنے والے لوگ تھے،پولیس اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے کیل لگے ڈنڈوں سے دھاوا بولا جو ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ مجھے کہنی پر فائر لگا، تھانہ مارگلہ کے 3سے 4مزید ساتھی بھی زخمی ہوئے تھے۔ بیلاروس کے صدر کو روکنے کیلئےشرپسند عناصرکا مقصد ایکسپریس وے کو بلاک کرنا تھا،پولیس اہلکار نے بتایا کہ ایک پتھر گاڑی کی ونڈ اسکرین توڑ کر میرے جبڑے پر آ لگا اور میرے دانت ٹوٹ گئے۔ 24نومبر کو جو ہم پر ظلم اورلوگوں کو اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا وہ پوری دنیا نے دیکھا۔ شرپسندوں کا ارادہ تھا کہ وہ اسلام آباد کے شہریوں کو یرغمال بنائیں اور ان کے گھروں میں گھس جائیں،پولیس اہلکار نے واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی آئی شرپسندوں نے براہ راست فائرنگ کی ایسے لگتا تھا جیسے جنگ شروع ہو گئی ہے۔ احتجاج کیلئے افغانیوں کو پیسے دے کر لایا گیا تھا جنہیں اردو بھی نہیں آتی تھی۔ جیسے ہی پی ٹی آئی کے احتجاج کی بات ہوتی ہے ذہن میں خون خرابے والی جماعت کا تاثر پیدا ہو جاتا ہے۔
پولیس اہلکارنے واضح کیا کہ ہمارے جذبے بلند ہیں، اگر حکم ملا تو انہیں اسلام آباد میں داخل بھی نہیں ہونے دیں گے۔ اگر انہیں احتجاج کرنا بھی ہے تو آئین و قانون کی پاسداری یقینی بناتے ہوئے کریں۔ ہم موت سے نہیں ڈرتے، ہم گھر سے وضو کر کے شہادت کیلئے نکلتے ہیں۔ ہم نے عوام کے جان ، مال اور عزت کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔








