میں نے بہت سارے لوگوں کو دیکھا ہے اور یقیناً آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہوگا کہ ہر شخص سکون کو اپنی اپنی مختلف عبادت سے جوڑ کر بیان کرتا ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ نماز میں دل کو عجیب سا سکون ملتا ہے، کوئی روزے کو روح کی تازگی اور سکون کا ذریعہ قرار دیتا ہے، کوئی قرآن کی تلاوت میں دل کی روشنی اور اطمینان محسوس کرتا ہے اور کئی لوگ صدقہ و خیرات کے بعد دل کے اندر خوشی اور ہلکا پن پاتے ہیں۔ ان تمام تجربات میں فرق ہونے کے باوجود حقیقت ایک ہی ہے کہ سکون عبادت میں ہے، مگر یہ سکون ہر عبادت میں اسی وقت حاصل ہوتا ہے، جب عبادت سنتِ نبوی ﷺ کے مطابق ہو اور دل کی پوری توجہ کے ساتھ کی جائے، ورنہ عبادت صرف ظاہری عمل بن کر رہ جاتی ہے اور دل سکون کی کیفیت محسوس نہیں کرتا۔

نماز کے بارے میں یہ بات واضح ہے کہ بہت سے لوگ روزانہ نماز پڑھتے ہیں، مگر دل کہیں اور ہوتا ہے؛ کاروبار، مسائل یا ذہنی الجھنوں میں۔ ایسی نماز سکون نہیں دے سکتی، لیکن جو لوگ نماز سنت کے مطابق پڑھتے ہیں؛ وضو کی سنجیدگی، قیام کی ادب، رکوع اور سجدے میں عاجزی اور دل کی مکمل حاضری کے ساتھ، تو ان کے دل میں واقعی سکون اترتا ہے۔ ہر سجدہ روح کو تازگی دیتا ہے، ہر رکوع عاجزی سکھاتا ہے اور دعا دل میں امید پیدا کرتی ہے۔

اسی طرح روزہ بھی تب روحانی سکون بن سکتا ہے جب صرف جسمانی بھوک اور پیاس نہیں، بلکہ زبان، نظریں، اخلاق اور دل کی نیت بھی اللہ کی رضا کے لیے صاف ہو۔ سنت کے مطابق روزہ رکھنے والا انسان دنیاوی مصیبتوں کے باوجود اندر سے مطمئن اور ہلکا محسوس کرتا ہے۔

قرآن کی تلاوت بھی اسی اصول کی پیروی مانگتی ہے۔ صرف الفاظ کا بلند آواز سے پڑھنا ایک عام سا عمل ہے، لیکن اگر سنت کے مطابق دل کی توجہ اور سمجھ کے ساتھ تلاوت کی جائے تو ہر آیت دل کی گہرائیوں میں روشنی ڈالتی ہے، فکر کو سکون دیتی ہے اور دل کو اللہ کے قریب کرتی ہے۔

صدقہ و خیرات میں بھی سکون اسی وقت پیدا ہوتا ہے جب یہ عمل اخلاص اور دل کی حاضری کے ساتھ اللہ کی رضا کے لیے کیا جائے۔ دکھاوے، شہرت یا نام کمانے کے لیے دی گئی رقم دل کو سکون نہیں دے سکتی، لیکن جب کوئی غریب یا محتاج اللہ کے لیے مدد پاتا ہے، تو دینے والے کے دل پر بوجھ ہلکا ہوتا ہے، دل مطمئن اور خوشی سے بھر جاتا ہے۔ یہی وہ راز ہے کہ عبادت میں سکون ہے، مگر دل، نیت اور سنت کے ساتھ۔

آخر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اگر ہم واقعی سکون چاہتے ہیں تو عبادت کو صرف رسم یا معمول نہ بنائیں، بلکہ دل سے، سنت کے مطابق اور مکمل توجہ کے ساتھ ادا کریں۔ نماز ہو، روزہ، قرآن کی تلاوت ہو یا صدقہ، ہر عبادت سکون کا ذریعہ بن سکتی ہے، بشرطیکہ دل، نیت اور سنت کو ساتھ رکھا جائے۔ یہی وہ حقیقت ہے جسے سمجھ کر انسان اپنی زندگی میں حقیقی سکون حاصل کر سکتا ہے اور یہی وہ نکتہ ہے جو آج کے تیز رفتار اور پریشان حال معاشرے میں ہر مسلمان کے لیے سب سے زیادہ اہم ہے۔

Shares: