مقبوضہ کشمیر میں نیو دہلی دھماکے کے بعد بھارتی فورسز کی کارروائیوں نے ایک المناک سانحے کو جنم دے دیا، جہاں بار بار کی گرفتاریوں اور ہراسانی کے دباؤ سے 55 سالہ بلال احمد وانی نے خود کو آگ لگا لی اور جان کی بازی ہار گئے۔
اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ کبھی وانی کو، کبھی ان کے بیٹوں اور رشتہ داروں کو حراست میں لیا جاتا رہا، جس سے گھر میں شدید ذہنی دباؤ اور خوف پیدا ہوا۔ ان کے مطابق یہ گرفتاریاں غیرمنصفانہ تھیں اور خاندان کا کوئی فرد کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق 14 نومبر کو فریدآباد سے ضبط شدہ کچھ دھماکہ خیز مواد سری نگر کے ایک پولیس اسٹیشن لے جایا گیا، جہاں حادثاتی طور پر وہ دھماکہ ہو گیا اور ہلاکتیں ہوئیں۔ حکام اب بھی تحقیقات کر رہے ہیں، تاہم علاقے کے اعلیٰ پولیس افسر نالین پربھات نے کہا کہ دھماکے کا سبب دھماکہ خیز مواد کے غلط انتظام یا ہینڈلنگ ہو سکتا ہے اور کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
یہ حادثہ نیو دہلی دھماکے سے الگ واقعہ ہے۔ اے پی کے مطابق بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے دھماکے کے مشتبہ خودکش بمبار کی شناخت عمر النبی کے طور پر کی جو ایک ڈاکٹر تھا۔ اس دوران بھارتی فورسز نے وانی کے خاندان کا گھر بھی منہدم کر دیا تھا۔ پولیس نے مقامی ڈاکٹروں اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کے خلاف سخت نگرانی بڑھا دی ہے، جس سے علاقے میں خوف اور عدم تحفظ کے احساسات میں اضافہ ہوا ہے۔
اگلے احتجاج میں اجتماعی دم و استخارہ ہوگا، شیر افضل مروت کا انکشاف
بنگلہ دیش، سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے لاکرز سے 10 کلو سونا برآمد
پاکستان و سعودی عرب کی انسدادِ دہشت گردی فوجی مشق البطار-II مکمل








