برطانوی حکومت نے ملک بھر میں تنخواہوں میں نمایاں اضافے کا اعلان کیا ہے، جس کا اطلاق آئندہ برس اپریل سے ہوگا۔

حکام کے مطابق اس فیصلے کا مقصد کم آمدنی والے افراد کی اجرت کو بڑھتی مہنگائی اور اوسط آمدنی کے معیار سے ہم آہنگ کرنا ہے۔رائٹرز کے مطابق اکیس سال اور اس سے زائد عمر کے ملازمین کی کم از کم فی گھنٹہ اجرت 4.1 فیصد اضافے کے بعد 12.71 پاؤنڈ مقرر کردی گئی ہے۔ اسی طرح 18 سے 20 سال کے ورکرز کی اجرت 8.5 فیصد بڑھا کر 10.85 پاؤنڈ فی گھنٹہ جبکہ 16 اور 17 سالہ نوجوان کارکنوں کی تنخواہ 6 فیصد اضافے کے بعد 8 پاؤنڈ فی گھنٹہ کردی گئی ہے۔ اس اقدام سے 24 لاکھ سے زائد بالغ ملازمین اور تقریباً 3 لاکھ نوجوان ورکرز اور اپرنٹس مستفید ہوں گے۔

فنانس منسٹر ریچل ریوِز کا کہنا ہے کہ کم آمدنی والے افراد کو ان کی محنت کے مطابق معاوضہ ملنا ضروری ہے، اسی لیے اجرت میں اضافہ وقت کی ناگزیر ضرورت تھا۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 2019 سے اب تک ملک میں کم از کم اجرت 60 فیصد سے زیادہ بڑھائی جا چکی ہے، تاکہ اسے اوسط قومی آمدنی کے قریب لایا جا سکے۔

دوسری جانب برطانیہ کی ہوٹل اور ریستوران کی صنعت نے اس فیصلے پر اعتراض اٹھایا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ کاروبار پہلے ہی بڑھتے اخراجات سے نبردآزما ہیں اور اجرت میں مزید اضافہ صارفین کے لیے مہنگائی کا باعث بن سکتا ہے۔ کچھ صنعت کاروں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ نوجوان اور کم تجربہ کار ملازمین کے لیے روزگار کے مواقع محدود ہو سکتے ہیں۔

پشاور میں گیس پائپ لائن دھماکے سے آگ بھڑک اٹھی

بھارتی ہراسانی سے تنگ کشمیری شہری کی خودسوزی، خاندان انصاف کا متقاضی

اگلے احتجاج میں اجتماعی دم و استخارہ ہوگا، شیر افضل مروت کا انکشاف

Shares: