کالعدم تنظیم بی ایل ایف خواتین کو بلیک میل کر کے خود کش حملوں پر مجبور کرتی ہے.
فتنہ الہندوستان کی کالعدم تنظیمیں، خصوصاً بی ایل اے اور بی ایل ایف، خواتین کی نازیبا ویڈیوز بنا کر انہیں خود کش حملوں کے لیے مجبور کرتی ہیں۔ گرفتار ہونےوالی خود کش بمبار عدیلہ بلوچ نے بتایا تھا کہ کس طرح نازیبا ویڈیو بناکر اسے بلیک میل کیا گیا۔ نوکنڈی میں خود کش حملہ کرنے والی زرینہ رفیق کو بھی بی ایل ایف کے کمانڈر نے جنسی درندگی کا نشانہ بنایا، اس کی ویڈیو بنائی اور خود کش حملہ کرنے پر دھمکایا کہ اگر انکار کیا تو ویڈیو نیٹ پر جاری کر دی جائے گی،یہ درندے خواتین کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں.
اسلامی اور بلوچی روایات کی دھجیاں اڑانے والوں نے ایک بار پھر بلوچستان نوکنڈی حملے میں عورت کا استعمال کیا،یہ بلوچ عزت کی کھلی پامالی ہے۔بی وائی سی اور نام نہاد ہیومن رائٹس بلوچستان کے وہی لوگ آکر اب یہ منظر بھی دیکھ لیں،چند ہفتے قبل حب میں نسرینہ بلوچ کی گمشدگی پر روایات یاد دلانے والوں کی آج زبانیں بند ہیں، اور ان کا دوہرا معیار بے نقاب ہو چکا ہے۔
قبل ازیں نوکنڈی پر ناکام حملے کے بعد، دہشتگردوں کے ایک اور گروپ نے پنجگور میں حملہ کیا،جوانوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کو پسپا کردیا۔ دریں اثنا فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے ایف سی ہیڈ کوارٹر نوکنڈی پر بزدلانہ حملے کی ناکام کوشش کی، تاہم سیکیورٹی فورسز کی بروقت اور موثر کارروائی نے دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیے۔ ایک خودکش حملہ آور نے مرکزی گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس کے فوراً بعد کوئیک رسپانس فورس نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے باقی تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا۔سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن جاری ہے،جلد باقی ماندہ دہشت گرد کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔
اتوار کی شب ساڑھے آٹھ بجے کے قریب چار حملہ آوروں نے کیمپ پر حملہ کیا، جن میں سے ایک خاتون خودکش بمبار زرینہ فاروق عرف ترانگ ماہو نے کیمپ کے مرکزی گیٹ پر ناکام خودکش دھماکہ کیا۔ باقی حملہ آور سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی میں ہلاک ہو گئے۔ ایس ایس پی چاغی محمد شریف کے مطابق جوابی کارروائی کے بعد کلیئرنس آپریشن جاری ہے اور علاقے میں صورتحال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے اور معمول زندگی رواں دواں ہے۔








