تاجک حکام اور دوشنبے میں چینی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان کی جانب سے گزشتہ ایک ہفتے میں کیے گئے حملوں میں 5 چینی شہری ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔
یہ حملے استقلال بارڈر پوسٹ کے قریب ایک چینی کمپنی کے کیمپ پر کیے گئے، جس کے بعد سفارتخانے نے تمام چینی عملے کو مذکورہ سرحدی علاقے سے فوری نکلنے کی ہدایت دی۔تاجکستان طویل عرصے سے طالبان انتظامیہ کے ساتھ کشیدہ تعلقات رکھتا ہے اور سرحدی علاقوں میں منشیات اسمگلنگ، غیر قانونی کان کنی اور سیکیورٹی خطرات پر تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔ چین تاجکستان کا بڑا سرمایہ کار ہے اور شمالی علاقوں میں متعدد منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔افغان حکام نے ان حملوں پر کوئی تازہ ردعمل نہیں دیا، البتہ گزشتہ ہفتے افغان وزارت خارجہ نے ذمہ داری ایک ’نامعلوم گروہ‘ پر ڈال دی تھی۔ تاجک صدر امام علی رحمان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے سرحدی تحفظ کے لیے سخت اقدامات کی ہدایت کی۔
گزشتہ سال بھی سرحد کے قریب ایک حملے میں ایک چینی کارکن ہلاک ہوا تھا، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سیکیورٹی پر سوالات بڑھے۔ ماہرین کے مطابق افغان سرزمین سے دہشتگرد گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائی نہ ہونے کی صورت میں خطے کی سرمایہ کاری اور سیکیورٹی کو خطرات لاحق رہیں گے
دسمبر کے لیے ایل پی جی 7 روپے 39 پیسے مہنگی
پی ٹی اے نے وی پی این سروس کی لائسنسنگ کا آغاز کر دیا
انگلش آل راؤنڈر کا بھارتی لیگ چھوڑ کر پی ایس ایل کھیلنے کا فیصلہ








