افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں،تربیتی مراکز دنیا بھر کے امن کیلئے سنگین خطرہ ہیں
دنیا بھر میں دہشتگردی میں افغان سرزمین کے استعمال کے پاکستانی مؤقف کی جیت ہو گئی ہے، عالمی جریدے "یوریشیا ریویو” کے مطابق افغانستان بطور ایک عالمی دہشت گرد پناہ گاہ بن چکا ہے جس کے شواہد بھاری اور ناقابل تردید ہیں، یوریشیا ریویو کے مطابق طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان پھر وہی روپ دھار رہا ہے جیسا دنیا نے دوبارہ نہ ہونے دینے کا عہد کیا تھا،طالبان کے اقتدار کے بعد افغانستان تیزی سے بین الاقوامی دہشت گردی کا مرکز بنتا جا رہا ہے، تاجکستان میں چینی انجینئرز پرافغانستان سے منسلک ڈرون حملہ، دہشت گردی کے سرحد پار پھیلنے کا ثبوت ہے،واشنگٹن ڈی سی میں 2نیشنل گارڈز کا قاتل افغان شہری تھا،جس کے افغانستان سےسرگرم دہشتگرد نیٹ ورکس سے روابط تھے،دہشتگردی جو کبھی صرف پاکستان کو نشانہ بناتی تھی اب ہر سمت پھیل رہی ہے، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ایجنسیاں مسلسل خبردار کر رہی ہیں کہ افغانستان میں دہشت گرد تنظیمیں دوبارہ مضبوط ہو رہی ہیں،رپورٹ واضح کرتی ہیں کہ افغانستان غیر ملکی و مقامی دہشت گرد تنظیموں کا مرکز ہے، ڈنمارک کی نمائندہ کے مطابق 6000 ٹی ٹی پی دہشت گرد افغانستان میں سرگرم ہیں، جن کو طالبان حکومت مددکر رہی ہے،
داعش خراسان، القاعدہ، مشرقی ترکستان کے عسکریت پسنداور وسطی ایشیائی گروہ افغانستان سے فعال ہیں، افغانستان میں دہشتگرد تنظیمیں بھرتی، پروپیگنڈا اور کرپٹو فنڈنگ چلا رہی ہیں،روس نے بھی افغان سرزمین پر موجود شدت پسند نیٹ ورکس کو سنگین علاقائی خطرہ قرار دیا،افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی تعداد 13,000 سے زائد ہو چکی ہے، طالبان حکومت دہشت گرد گروہوں کو روکنے کی نہ صلاحیت رکھتی ہے اور نہ نیت،عالمی دہشت گرد تنظیموں کیلئے افغانستان پناہ گاہ، بھرتی مرکز اور لانچ پیڈ بن چکا ہے، تاجکستان میں حملہ ’’ایک واقعہ‘‘ نہیں بلکہ آنے والے شدید خطرات کی علامت ہے،پاکستان برسوں سے افغان سرزمین سے اٹھنے والی دہشت گردی کا سب سے بڑا نشانہ رہا ہے،پاکستان، وسطی ایشیا اور خطے کے ممالک اس خطرے کا وزن اکیلے نہیں اٹھا سکتے، عالمی اور علاقائی ممالک نے ملکر حکمتِ عملی نہ بنائی تو افغانستان دہشت گردوں کیلئے ایک ملکی سطح کا محفوظ پناہ گاہ بن جائے گا،اگر واضح حکمت عملی نہ اپنائی گئی تو دہشت گردی سےنہ امریکا محفوظ رہے گا نہ یورپ اور نہ خلیجی ممالک،
افغانستان سے پنپتی دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان متعدد بار ناقابل تردید شواہد پیش کر چکا ہے








