پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا

قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتاں بل زیر غور لانے کی تحریک ایوان میں پیش کی گئی جس پر اپوزیشن نے شدید مخالفت کی اور نو نو کے نعرے لگائے،بل زیر غور لانے کی تحریک منظور شق وار منظوری جاری ہے،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں ہاتھ جوڑ کر اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ اقلیتوں کے حقوق کے بل کی مخالفت نہ کریں ،اس بل کی منظوری سے قیدی 804 کو کچھ نہیں ہوگا ،ہم نے بیرسٹر گوہر کی تجاویز بھی شامل کرلی ہیں ،الحمدُللہ، نہ ہمارے والدین کی ایسی تربیت ہے اور نہ ہی ہمارے خون میں یہ بات ہے کہ ہم کوئی ایسا کام کریں جس سے فتنۂ قادیان کو ہوا ملے

سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پورے پاکستان میں اپوزیشن کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، سانس لینا بھی مشکل کیا جا رہا ہے، بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں، عمران خان کی جماعت الیکشن جیتی لیکن فارم 47 آ گیا، ملاقات بھی مسئلہ بنا ہوا ہے۔

پارلیمنٹ اجلاس کے دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ اور سپیکر ایاز صادق کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا،کامران مرتضیٰ کو الاٹ نشست پر ان کی اہلیہ عالیہ کامران براجمان ہو گئیں جس پر ایاز صادق نے کہا کہ آپ اپنی نشست پر جاکر فلور مانگیں، عالیہ کامران نے کہا کہ میں اپنی نشست نہیں دوں گی۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ میری نشست پر عالیہ کامران نے قبضہ کر رکھا ہے، سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ مولانا صاحب یہ دیکھیں عالیہ کامران ان کو نشست نہیں دے رہیں،کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سر دیکھ لیں مشترکہ اجلاس میں میری حالت کا اندازہ لگالیں، سینیٹر کامران مرتضیٰ کے جواب پر ایوان میں قہقے گونج اٹھے.

قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتاں بل 2025 پر بحث،سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ قانون سازی کے ذریعے کمیشن کو ازخود نوٹس کا اختیار دیا جا رہاہے، ایک طرف عدالتوں سے اختیار لیا جا رہا ہے، دوسری طرف اس کمیشن کو دیا جا رہاہے۔ جو لوگ خود کو غیر مسلم نہیں سمجھتے وہ اس قانون سازی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے، وفاقی حکومت نے سیکشن 35 نکالنے کی اپوزیشن کی ترمیم کی حمایت کر دی،وزیر قانون نے کہا کہ اس کمیشن کے پاس سزا جزا کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے،وفاقی حکومت نے کمیشن کو ازخود نوٹس اختیار دینے کی اپوزیشن کی تجویز بھی مان لی

Shares: