اسلام آباد: پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) نے نومبر 2025 کی ماہانہ رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ایک بار پھر نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق نومبر کے دوران دہشت گردی کے 97 واقعات رپورٹ ہوئے، جو اکتوبر میں ہونے والے 89 واقعات کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ ہیں۔ ماہرین اس اضافے کو شدت پسند گروہوں کی حکمت عملی میں تبدیلی اور نرم اہداف کو نشانہ بنانے کے بڑھتے رجحان کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے گروہوں کی جانب سے شہری علاقوں اور غیر محفوظ برادریوں کو نشانہ بنانے کی کارروائیاں بڑھ گئی ہیں۔ نومبر میں 54 شہری دہشت گردی کا نشانہ بن کر جاں بحق ہوئے، جو اکتوبر کے مقابلے میں 80 فیصد زیادہ ہیں۔ شہری ہلاکتوں میں یہ اضافہ سیکیورٹی اداروں کے لیے تشویش کا باعث ہے، کیونکہ یہ گروہ تیزی سے اپنی کارروائیاں شہری مراکز کی طرف منتقل کر رہے ہیں۔

رپورٹ بتاتی ہے کہ سیکیورٹی فورسز اور امن کمیٹیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ نومبر میں 25 سیکیورٹی اہلکار اور 7 امن کمیٹی ارکان مختلف حملوں میں شہید ہوئے، جبکہ 83 سیکیورٹی اہلکار، 67 شہری اور 4 امن کمیٹی ارکان زخمی ہوئے۔ ان حملوں کا مقصد زیادہ سے زیادہ نفسیاتی دباؤ پیدا کرنا اور ریاستی اداروں کی کارروائیوں کو سست کرنا تھا۔

دہشت گردی میں اضافے کے باوجود سیکیورٹی فورسز نے بھرپور ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق نومبر کے دوران مجموعی طور پر 206 دہشت گرد مختلف کارروائیوں میں ہلاک کیے گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی اعلیٰ صلاحیت اور مسلسل کارروائیوں کا ثبوت ہیں۔نومبر میں خودکش حملوں کی تعداد بڑھ کر 4 ہوگئی، جبکہ اکتوبر میں صرف ایک حملہ رپورٹ ہوا تھا۔ نئے حملے اسلام آباد، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سابق فاٹا میں ہوئے، جو شدت پسندوں کے وسیع جغرافیائی نیٹ ورک اور متحرک صلاحیتوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری سے نومبر 2025 تک مجموعی طور پر 1,940 شدت پسند مارے جا چکے ہیں، جو 2015 کے بعد کسی بھی سال میں ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ یہ اعداد و شمار ریاست کی جانب سے بڑھتے دباؤ اور موثر انسدادِ دہشت گردی پالیسیوں کی عکاسی کرتے ہیں۔

پی آئی سی ایس ایس نے خبردار کیا ہے کہ شدت پسند گروہ اپنی حکمت عملی تیزی سے تبدیل کر رہے ہیں اور شہری آبادیوں کو خاص طور پر نشانہ بنا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ سیکیورٹی فورسز نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، مگر مجموعی صورتحال اب بھی نازک اور غیر مستحکم ہے۔

Shares: