لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے توہینِ مذہب کے مقدمے میں گرفتار انجینئر محمد علی مرزا کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اُن کی رہائی کا حکم جاری کردیا ہے۔ عدالت نے ملزم کو پانچ پانچ لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

مقدمے کی سماعت جسٹس صداقت علی خان نے کی، جنہوں نے دلائل سننے کے بعد عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ ملزم متعلقہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ضمانتی مچلکے عدالت میں جمع کرائے۔انجینئر محمد علی مرزا کے خلاف جہلم میں توہینِ مذہب کا مقدمہ درج ہے جس کے بعد مقامی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے انہیں 3 ایم پی او (پبلک آرڈر آرڈیننس) کے تحت گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا تھا۔ بعد ازاں ان کے وکلا نے گرفتاری اور مقدمے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا۔

سماعت کے دوران مرزا کے وکلا کا مؤقف تھا کہ مقدمہ بے بنیاد ہے اور اُن کے مؤکل کو مخصوص گروہوں کی مخالفت کے باعث نشانہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ استغاثہ نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات ہیں جن کی تحقیقات درکار ہیں۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ضمانت منظور کرلی۔ رہائی کے احکامات جاری ہونے کے بعد اُن کے حامیوں نے عدالتی فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

Shares: