وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے اعلان کیا ہےکہ اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے اب عظمیٰ خان کی بھی ملاقات نہیں ہوگی، ملاقات کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی ملاقاتیں بند کردی ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں جیل کے باہر لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا کرتی ہیں، جس جس نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے ان کی ملاقات بند ہے، آج سے عظمیٰ خان کی ملاقات بھی بندکردی گئی ہے، سپرنٹنڈنٹ جیل پابند ہیں کہ وہ قانون کی عملداری کریں، یہ نہیں ہوسکتا کہ اندر جا کر ملاقاتیں کریں اور باہر پروپیگنڈا کروائیں، آپ کو ایک موقع دیا گیا تھا، جس جس نے خلاف ورزی کی اس کی ملاقات بند ہوئی، عظمیٰ خان نے باہر آکر بتایا کہ وہ فرسٹریٹڈ تھے، غصے میں بھی تھے، ہم بھی ملاقاتیں کرنے جاتے تھےلیکن کبھی لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا نہیں کی۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کامزید کہنا تھا کہ یہ سب تو 190 ملین پاؤنڈ کی کرپشن کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا، وائلیشن کرنے والے کسی شخص کو ملاقات کی اجازت نہیں، ریاست کی رٹ اسٹیبلش ہوگی، اب روز روز اڈیالہ کے باہر تماشا نہیں لگےگا، ملاقاتوں کا مقصد ہوتا ہے حال احوال، آپ کہتے ہیں ریاست کو گرا دیں گے، آپ بھارت کو ہرانے والی ریاست کو ہرائیں گے؟ آپ چاہتے ہیں کہ ملک کا دفاع کمزور ہو، سالمیت کو نقصان پہنچے، اسٹیٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ جیل کے باہر اب لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا ہوئی تو سختی سےنمٹا جائےگا، اب جیل کے باہر کوئی خلاف ورزی ہوئی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائےگا، کوئی ابہام نہ رہے، اب روز روز اڈیالا کے باہر تماشا نہیں لگےگا، ہم بھی جیلوں میں ملاقات کے لیے جاتے تھے،کبھی کوئی سڑک بلاک نہیں کی بانی پی ٹی آئی سزا یافتہ ہیں اور اپنی سزا کاٹ رہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں کسی قیدی کو اتنی سہولیات نہیں دی گئیں، کسی قیدی کو جاگنگ مشین نہیں ملی،میگا کرپشن اسکینڈل میں سزا یافتہ شخص کا ناشتہ غریب آدمی کی ایک ہفتے کی خوراک کے برابر ہے،سہیل آفریدی نے آج این ایف سی کی میٹنگ میں شرکت کی، مبارک بادی کے مستحق ہیں، اسی طرح ایپکس کمیٹی کا اجلاسوں میں بھی شریک ہوں، جو ان کا اصل کام ہے،پی ٹی آئی کے آدھے اکاؤنٹ بھارت اور آدھے افغانستان سے چل رہے ہیں،عمران خان کو معافی مانگنی چاہئے جو منہ پر ہاتھ پھیر کر کہتا تھا کہ میں ان کے AC بند کر دونگا، بیٹی کے سامنے گرفتار کرو۔ یہ سب عمران خان غرور میں کہتا تھا اب اسکو اللہ سے معافی مانگنی چاہیئے۔








