نریندر مودی کی باریک وارداتیں جو وہ پاکستان کو کمزور کرنے اور نقشے سے مٹانے کیلئے کر رہا تھا وہ وارداتیں مودی کو ہی کھا گئیں، انڈیا میں جب سے بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں آئی ہے اور نریندر مودی وزیراعظم بنا تب سے انڈیا پاکستان تعلقات کشیدہ سے کشیدہ ہیں ۔کوئی شک نہیں کہ پہلی ٹرم میں مودی پاکستان کیلئے خطرناک جبکہ انڈیا کیلئے مضبوط لیڈر بن کر ابھراکیونکہ انڈیا کی سفارتی کوششوں سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں چلا گیا تھا، یہاں بہت سی سیاسی غلطیاں ایک شخص نے کیں جس کا نام عمران خان تھا ، عجلت میں عمران خان کی حکومت نے قانون پہ قانون پاس کروائے ۔ آخر کارسالوں کی جدوجہد کے بعد پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلا لیکن اس وقت تک مودی اور کئی معاملات پر باریک واردتیں ڈالنے کی تیاری کر چکا تھا ۔مثال کے طور پر جیسے ہی پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلا اس کے بعد مودی نے کشمیر میں اوڑی حملہ کروا کے پاکستان کے ساتھ بارڈر گرم کر دیا اور دونوں ملکوں کی فوجیں بارڈر پر پہنچ گئیں مودی نے اپنے شہریوں کو مروا کر ان کی لاشوں کو پاکستان کیخلاف استعمال کیا۔

14 فروری 2019 کو پلوامہ حملے کا ڈرامہ رچایا گیا اور انڈیا نے فالس فلیگ آپریشن کرکے خود ہی اپنے تین درجن سے زائد فوجی مار دئیے۔ تب بھی الحمدللہ پاکستان حسب روایت عسکری سطح پر اپنا دفاع کرنے میں کامیاب ہوا، اور مودی کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا تھا ، لیکن پلوامہ ڈرامے کے بعد مودی نے کشمیر کے معاملے پر انتہائی باریک واردات ڈالی اور پاکستان کو دائیں دکھا کر بائیں ماری گئی۔پلوامہ کے بعد 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا۔جس کے بعد جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہو گئی۔پلوامہ فالس فلیگ آپریشن کا پاکستان کو شدید نقصان پہنچا،کیونکہ ایک طرف پاکستان کو عالمی سطح پر الزامات کا سامنا کرنا پڑا تو دوسری طرف کشمیر کے حوالے سے سفارتی سطح پر بھی کوئی خاطر خواہ اقدامات نہ ہو سکے، سفارتی سطح پر ہمیں ناکامی ایک نالائق حکومت کی وجہ سے ہوئی کیونکہ یہاں عمران حکومت کے چند سیاسی مفاد پرستوں کی کمزوریوں نے مودی کو سیاسی فائدے حاصل کروا دئیے تھے۔ مارچ2019 میں ابوظہبی میں ہونے والے او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس میں انڈیا کو پہلی بار "گیسٹ آف آنر” کے طور پر مدعو کیا گیا۔ اُس وقت کی انڈین وزیر خارجہ سشما سوراج نے اجلاس میں شرکت کی اور خطاب کیا، یہ دعوت ایک ایسے وقت میں دی گئی تھی جب پلوامہ ڈرامے کے بعد پاک بھارت کشیدگی عروج پر تھی، او آئی سی میں انڈین وزیر خارجہ کا جانا اور خطاب کرنا اوپر سے پاکستان مخالف خطاب کرنا ، یہ بھی نریندر مودی کی باریک واردات تھی ۔

پلوامہ ڈرامے کی پوری ڈویلپمنٹ کے بعد مودی نے پاکستان مخالف کاروائیوں کے نام پر ووٹ لئے اور پھر سے وہ انڈیا کا وزیر اعظم بن گیا اور نئی سازشیں رچنا شروع ہو گیا ، لیکن اندورونی معاملات کی خرابی باعث کوئی بڑا ایڈونچر نہ کر سکا۔لیکن اس دوران خطے میں بہت بڑی پیشرفت ہوئی اور افغانستان سے امریکی فوج نے انخلاء کا اعلان کر دیا جس کو پاکستان کی اہم کامیابی سمجھا گیا جس کو عمران خان نے ایک بار طالبان کے اقتدار کو سیلیبریٹ کیا اور ایک وقت کیلئے لگا کہ مودی کی اشرف غنی دور میں کی گئی ساری انویسٹمنٹ ڈوب گئی ہے لیکن یہاں بھی پاکستان سفارتی طور پر ناکام ہوا اور مودی کامیاب اور یہ سب عمرا ن خان کی وجہ سے ہوا ،کیونکہ طالبان انڈیا کے معاملے میں اشرف غنی کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہیں اور اس وقت مودی کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں جو کہ مودی ایک واردات تھی ۔اب مودی کی تیسری ٹرم چل رہی ہے جس میں اس نے پلوامہ ٹو کیا یعنی پہلگام اٹیک۔۔ 22 اپریل کو کشمیر میں پہلگام کے مقام پر اپنے ہی لوگوں کیخلاف ایک اور فالس فلیگ آپریشن کرکے دو درجن سے زائد سیاح مار دئیے اور ایک بار پھر اس وقوعہ کا سارا الزام لگایا اور بغیر کسی تحقیق و تفتیش کے پاکستان پر لگا حملہ کر دیا، پھر جو پاکستان نے انڈیا کا اور انڈین گجرات کے قصاب کا حال کیا وہ پوری دنیا نے دیکھا ہے ۔ سندھ طاس معاہدہ جس کیلئے مودی نے پورا ڈرامہ رچایا اور پہلگام کرکے جنگ کا سٹیج سجایا ، پھر دیکھا کہ کیسے پاکستان نے طلبل بجایا۔

ابھی بھی مودی باریک وارداتیں ڈال کر انڈیا کو عارضی کامیابیاں دلوا رہا ہے لیکن مستقبل میں یہ کامیابیاں اس کی ناکامی میں بدلیں گی، اور اب بھی اگر مودی کی باریک وارداتوں کے نقصانات دیکھیں تو نیشنل اور انٹرنیشنل سطح پر اس کو شدید الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ اور جو اس کی انتظامی اور سفارتی ناکامی کا منہ بولتا ہے ۔مودی کے آشیرباد سے منی پور میں نسلی فسادات ، انڈین آرمی کے ہاتھوں کشمیریوں کیساتھ ناگالینڈ میں نہتے شہریوں کا قتل ، دوسری جانب سیون سسٹرز اسٹیٹ میں آزادی کی تحریک، یہ سب مودی کی باریک وارداتوں کے نقصان ہیں کیونکہ سب کو دشمن بنا چکا ہے کوئی مودی کا دوست نہیں بچا۔ نیپال، بنگلہ دیش، پاکستان، چائنا، کینیڈا، سری لنکا، چائنا، سب مودی کے ڈسے ہوئے ہیں، یہ ایک سانپ ہے جو اپنے ہی بچے کھا جاتا ہے، انڈیا میں رہنے والے سکھوں کو نہیں بخش رہا۔

کسان تحریکیں ، گلوان وادی میں فوجی جھڑپیں،منی پور، ادھم پور، این آر سی کا تنازع ، اروناچل پردیش تنازع ، نیپال سرحدی تنازع، ان سب کا نقصان بھارت کو ہو رہا ہے ۔ یہ سب اس لیے کہ نریندر مودی کی ناکام چالاکیاں ، سازشیں ، باریک وارداتیں پوری دنیا میں عیاں ہو چکی ہیں، کینیڈا میں خالصتان رہنما ہردیپ سنگھ نجر کا قتل ،کینیڈا بھارت سفارتی تناؤ، امریکہ کی بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر متعدد وارننگز بھارت کی تباہی کا سامان پیدا کرچکی ہیں۔سب سے بڑا کارنامہ بنگلہ دیش میں مودی کی پراکسی حسینہ واجد کا اقتدار تمام ہوا جو مودی کی بہت بڑی ناکامی تھا ، فرانس، جرمنی، اور دیگر یورپی ممالک کی جانب سے انسانی حقوق پر تشویش ، اقوام متحدہ میں کشمیر کے مسئلے پر عالمی دباؤ،اورعالمی میڈیا میں بھارت کا امیج "ہندو انتہا پسندی” بن کر ابھر رہا ہےجو صرف مودی نہیں بلکہ مودی کو ماننے والوں کی نسلوں کو کھا جائے گا۔آج نہ صرف امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے بھارت کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث پایا گیا ہے بلکہ عالمی میڈیا ، بلوم برگ ، بی بی سی، سی این این، الجزیرہ، سکائی نیوز، واشنگٹن پوسٹ مودی کی ناکام پالیسیوں کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں۔

نوٹ:لکھاری علی رضا گورنمٹ کالج ( جی سی یونیورسٹی ) لاہور کے اسکالر ہیں جو مختلف اخبارات میں باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔ آپ مختلف بڑے نجی چینلز کے ساتھ کام کرچکے ہیں جو بین الاقوامی اور تایخی موضوعات پر خاصی مہارت رکھتے ہیں

Shares: