اوچ شریف (باغی ٹی وی،نامہ نگارحبیب خان) تحصیل احمد پور شرقیہ، بالخصوص اوچ شریف کے سرکاری سکولوں میں ’’مسنگ فیسلیٹیز‘‘ اور ’’سیکیورٹی پروٹوکول‘‘ کے تحت تعمیراتی کاموں کے لیے جاری فنڈز میں مبینہ طور پر سنگین بے ضابطگیوں اور کرپشن کے انکشافات نے شہریوں کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے حفاظتی دیواروں، ٹوائلٹس، پینے کے صاف پانی، کلاس روم مرمت اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے بھاری رقوم جاری کی گئیں تھیں، مگر یہ فنڈز بھی مبینہ طور پر این ایس بی کی طرح بدعنوانی کی نذر ہونے لگے۔

ذرائع کے مطابق متعدد سرکاری سکولوں کے ہیڈز نے ذاتی کمیشن حاصل کرنے کے لیے سرکاری کنٹرول ریٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خودساختہ مہنگے نرخوں پر غیر معیاری سیمنٹ، بجری، ریت اور دیگر تعمیراتی سامان کی خریداری شروع کر رکھی ہے۔ کئی اسکولوں میں تعمیراتی کام انتہائی ناقص، عارضی اور محض کاغذی کارروائی تک محدود بتایا جا رہا ہے، جبکہ بعض اسکولوں میں فنڈز کے ہونے کے باوجود کوئی نمایاں تعمیراتی سرگرمی دکھائی ہی نہیں دیتی۔

شہریوں نے شکوہ کیا کہ اتنے بھاری بجٹ کے باوجود اسکولوں کی حالت نہ سدھرنا خود ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سکول ہیڈز نے ٹھیکیداروں اور کمیشن مافیا کے ساتھ مل کر کم معیار کا سامان مہنگے داموں ظاہر کرکے فنڈز ہڑپنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ کئی مواقع پر تعمیراتی میٹریل کھلی مارکیٹ کے کم ترین معیار سے بھی نیچے پایا گیا، جس سے حکومتی اصلاحاتی منصوبوں کے متاثر ہونے کا شدید خدشہ ہے۔

بعض سکول انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا کہ تمام خریداری تحصیل انتظامیہ کی ہدایات اور بجٹ کے مطابق کی جا رہی ہے، اور کرپشن کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ تاہم زمینی حقائق ان دعوؤں کی نفی کرتے دکھائی دیتے ہیں، جس پر عوامی و سماجی حلقوں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

عوام نے وزیراعلیٰ پنجاب، سیکرٹری سکول ایجوکیشن اور ڈپٹی کمشنر بہاولپور سے مطالبہ کیا ہے کہ تحصیل بھر کے تمام سکولوں کا شفاف آڈٹ اور انکوائری کرائی جائے، سرکاری کنٹرول ریٹ کے مطابق خریداری کو لازمی قرار دیا جائے، جبکہ کرپشن میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے۔ شہریوں نے خبردار کیا کہ اگر فوری ایکشن نہ لیا گیا تو مسنگ فیسلیٹیز کے منصوبے مکمل طور پر کرپشن کی بھینٹ چڑھ جائیں گے اور بچوں کا تعلیمی مستقبل شدید خطرے سے دوچار ہو جائے گا۔

Shares: