وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ابھی تو ڈی جی آئی ایس پی آر نے نرمی برتی ہے، میں ہوتا تو اس سے بھی سخت الفاظ استعمال کرتا، اب ہمیں معاشی لانگ مارچ کی ضرورت ہے،

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مجھے اسی سیل میں جھوٹے مقدمے میں ڈالا، مگر ہم نے بیرون ملک جا کر پاکستان کے خلاف بات نہیں کی، پاکستان ایک خاندان ہے ہم کبھی اپنے جھگڑوں کو گھر سے باہر جا کر حل نہیں کرتے، ہم سب کو ذمے داری کا ثبوت دینا چاہیے، پاکستان کے اداروں اور مسلح افواج کے خلاف کو ہرزہ سرائی کرے گا تو اس سے سختی سے نمٹنا چاہیے، ہم سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں،موجودہ حلات میں کے پی کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے،دہشت گردی ہے، اُمید ہے کے پی حکومت وہاں امن قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی، امید ہے کے پی حکومت اپنا آئینی کردار ادا کرے گی

احسن اقبال کامزید کہنا تھا کہ تعمیراتی صنعت کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے، ہم امپورٹ کرنے کے دل دادہ ہیں، مگر ایکسپورٹ کرنے میں پیچھے ہیں، پاکستان کے برینڈ ملک سے باہر بھی نظر آئیں، اس کے لیے ہمیں معیار قائم کرنا ہو گا،مستقبل کی تمام تعمیرات میں گرین بلڈنگز کے تقاضوں کو پورا کریں گے، اگر ایکسپورٹ بڑھانے میں آ پ کو دقت کا سامنا ہے تو ہمارے پاس آئیں، جب حکومت ملی تو ہم ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑے تھے، ہمیں آئی ایم ایف کی کڑوی گولی کھانی پڑی، آج ہماری اسٹاک مارکیٹ اوپر جا رہی ہے۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ 28 مئی کو ہم نے ثابت کہ کہ ہم ایک مضبوظ قوم ہیں، معرکہ حق میں جو کامیابی حاصل کی، اس نے گرین پاسپورٹ کی عزت میں اضافہ کیا، ملک میں امن و استحکام سے ہی ملک ترقی کر پائے گا،پاکستان میں سیاسی لانگ مارچ ہوئے، اب ہمیں معاشی لانگ مارچ کی ضرورت ہے، ہمیں ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنا اور فائدہ اٹھانا چاہیے، خوشحالی اسی صورت میں ممکن ہے جب انڈرسٹینگ ہو، ایک دوسرے سے تعاون ہو۔

Shares: