ٹریفک قوانین اور ہمارا معاشرہ
تحریر: ملک ظفر اقبال بھوہڑ
قانون خود راستہ بناتا ہے یہ تو آپ نے اکثر سنا بھی ہوگا اور آج کل دیکھا بھی جاسکتا ہے مگر کیا یہ حقیقت ہے کہ ہماری قوم صرف ڈنڈے کو مانتی ہے تو شاید یہ غلط نہ ہوگا۔ اس کا اندازہ صرف ایک دن کی کارکردگی سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کے لئے جو سختیاں آج ہم دیکھ رہے ہیں دراصل یہ ہمارے معاشرے کا وہ پہلو ہے جو ہم بحیثیت قوم قانون شکنی کی صورت میں دیکھ رہے ہیں۔ یقینا اچھی قومیں اپنے قوانین پر عملدرآمد اس وقت شروع کردیتی ہیں جب سے وہ نافذ العمل عمل ہوتا ہے، مگر ہمارے ہاں آج بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ہی قانون شکنی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ آج ہم ٹریفک قوانین پر تفصیلی بات کرتے ہیں۔
دنیا کے ہر ترقی یافتہ ملک میں ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے، مگر پاکستان میں آج سے پہلے نہیں۔ سڑکیں اسی وقت محفوظ بنتی ہیں جب عوام خود بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ پاکستان میں ٹریفک حادثات کی بڑی وجہ قوانین سے لاپرواہی، تیز رفتاری، اور بغیر لائسنس ڈرائیونگ ہے۔ اگر ہم اپنی اور دوسروں کی جان کو اہم سمجھیں تو ٹریفک قوانین پر عمل کرنا ایک ضرورت بھی ہے اور ذمہ داری بھی۔
ٹریفک قوانین کا سب سے بڑا مقصد انسانی جان کی حفاظت ہے۔ ایک لمحے کی غلطی نہ صرف اپنی زندگی بلکہ سڑک پر موجود بے شمار لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کر سکتی ہے، جس کا تذکرہ ہم روزانہ کی بنیاد پر دیکھتے اور سنتے ہیں۔ سگنل توڑ دینا، غلط اوورٹیکنگ یا تیز رفتاری کئی خاندانوں کو ہمیشہ کے لیے غم میں مبتلا کر دیتی ہے۔
شہروں میں ٹریفک کی روانی برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ قوانین پر عمل کے بغیر سڑکوں پر بے ترتیبی، جام، اور حادثات معمول بن جاتے ہیں۔ جب ہر شخص اپنی مرضی سے گاڑی چلائے تو نہ ٹریفک رواں رہ سکتی ہے اور نہ ہی لوگ محفوظ۔
موٹر سائیکل پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سواری ہے، لیکن افسوس کہ حادثات بھی سب سے زیادہ اسی سے ہوتے ہیں۔ ہیلمٹ کو عام طور پر اضافی بوجھ سمجھا جاتا ہے، حالانکہ یہ زندگی بچانے والی سب سے اہم چیز ہے۔
موٹر سائیکل حادثات میں سب سے زیادہ چوٹ سر پر لگتی ہے، اور یہی جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ مگر پاکستان میں بھی جب سے ہیلمٹ پہنے پر سختی کی گئی ہے، سر کی چوٹ کا تناسب کم ہوتا ہوا نظر آتا ہے۔ عالمی تحقیقات کے مطابق ہیلمٹ پہننے سے موت کا خطرہ 40% اور شدید چوٹ کا خطرہ 70% تک کم ہو جاتا ہے۔
قانونی طور پر ہیلمٹ کا استعمال ضروری ہے۔ بغیر ہیلمٹ ڈرائیونگ نہ صرف قانون شکنی ہے بلکہ آپ کے گھر والوں کے لیے بھی خطرہ ہے۔ آپ کے گھر والے آپ کی حفاظت چاہتے ہیں، لہٰذا ہیلمٹ پہننا اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔
ہیلمٹ پہن کر آپ دوسروں کے لیے مثال قائم کرتے ہیں۔ یہ ایک بیداری کی علامت ہے کہ آپ اپنی اور دوسروں کی زندگی کو اہمیت دیتے ہیں اور باشعور قوم کی پہچان ہے۔
پاکستان میں خاص طور پر نوجوانوں میں بغیر لائسنس ڈرائیونگ عام دیکھی جاتی ہے، جو نہایت خطرناک عمل ہے۔ بغیر لائسنس گاڑی چلانا ایک جرم ہے جس کی سزا میں بھاری جرمانہ، گاڑی بند ہونا اور بعض صورتوں میں جیل بھی شامل ہے۔
لائسنس اس بات کی تصدیق ہے کہ ڈرائیور نے گاڑی چلانے کی تربیت لی ہے۔ بغیر تربیت کے گاڑی چلانا ایسا ہے جیسے بغیر تیاری کے خطرناک مشن پر نکل جانا۔ ایسے لوگ نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔
اگر کوئی شخص بغیر لائسنس حادثے کا شکار ہو جائے تو انشورنس کمپنیاں کلیم ادا نہیں کرتیں۔ اس کا مالی نقصان لاکھوں روپے تک پہنچ جاتا ہے۔
ڈرائیونگ ایک ذمہ داری کا نام ہے۔ بغیر لائسنس گاڑی چلانا غیر ذمہ داری، لاپرواہی اور دوسروں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ٹریفک قوانین پر عمل درآمد صرف جرمانوں سے بچنے کے لیے نہیں، بلکہ اپنی اور دوسروں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہے۔ ایک باشعور قوم وہ ہوتی ہے جو سڑک پر بھی ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرے۔ لہٰذا:
ہمیشہ ٹریفک قوانین پر عمل کریں
ہیلمٹ لازمی پہنیں
بغیر لائسنس گاڑی ہرگز نہ چلائیں
دوسروں کو بھی اس بارے میں آگاہ کریں
اگلا مرحلہ صفائی ستھرائی کے حوالے سے ہوگا، اس پر بھی قانون شکنی کرنے والوں پر شکنجہ سخت ہوگا۔









