یوٹیوبر عادل راجہ کے خلاف کیس کی لندن ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی
عدالت نے یوٹیوبر عادل راجہ کو ریٹائرڈ بریگیڈیئر راشد نصیر سے سرعام معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔کیس کی سماعت جج رچرڈ اسپیئر مین کی جانب سے کی گئی۔ سماعت کے بعد عدالت نے حکم نامہ جاری کیا جس میں عادل راجہ کو اپنے توہین آمیز بیانات پر عوامی معافی مانگنے کا حکم دیا گیا، عدالت نے کہا کہ یہ معافی 28 دن تک عادل راجہ کے ٹوئٹر، فیس بک، یوٹیوب اکاؤنٹس اور اس کی ویب سائٹ کے پر نمایاں طور پر جاری رہے گی۔عادل راجہ کو 50,000 پاؤنڈ ہرجانہ اور 260,000 پاؤنڈ ابتدائی اخراجات (باقی رقم بعد میں طے کی جائے گی) ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جو 22 دسمبر 2025 تک جمع کرانا ہوگا۔عادل راجہ کو دوبارہ کوئی توہین آمیز بیان دینے سے روکتے ہوئے اس کے خلاف پابندی کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔جج نے اپیل کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
عادل راجہ نے فیصلے کے خلاف اپیل کی درخواست بھی کی تھی جسے جج نے مسترد کردیا،بریگیڈیئر راشد نصیر نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ اکتوبر میں سنائے گئے فیصلے سے متعلق آرڈر جاری کرے،جج نے حکم دیا ہے کہ عادل راجہ کو 22 دسمبر تک 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ اور عدالتی اخراجات کی مد میں 2 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ ادا کرنے ہوں گے، اضافی عدالتی اخراجات کا تخمینہ بعد میں لگایا جائے گا اور وہ بھی عادل راجہ کو ادا کرنا ہوں گے، جج نے عادل راجہ کو آئندہ ہتک آمیز بیانات نہ دہرانے کا حکم امتناع بھی جاری کردیا
عادل راجہ کے وکیل نے اب فیصلے کے خلاف کورٹ آف اپیل میں جانے کا عندیہ دیا ہے، عادل راجہ نے بھی کہا ہے کہ اس فیصلے کے خلاف کورٹ آف اپیل جاؤں گا،خیال رہے کہ اکتوبر میں سنائے گئے فیصلے میں جج نے عادل راجہ کے بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا، آج عدالتی فیصلہ سننے کے لیے بریگیڈ (ر) راشد نصیر عدالت میں موجود تھے جبکہ عادل راجہ کے وکلا پیش ہوئے۔








