پاکستان کے اندر دہشت گردی میں سرحد پار عناصر کی مبینہ شمولیت سے متعلق ایک اور سنگین انکشاف سامنے آیا ہے۔
آپریشن الرعد کے دوران سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں افغان نیشنل آرمی کے ایک مبینہ اہلکار اختر منصور ولد عبدالرحمٰن، ساکن کندھار کو ہلاک کر دیا ہلاک شدہ افغان فوجی کے قبضے سے ایک جعلی پاکستانی شناختی کارڈ برآمد ہوا، جو خان محمد ولد غوث بخش، ساکن مستونگ کے نام سے جاری کیا گیا تھا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ دستاویز جعلی تھی اور دہشت گردی نیٹ ورک کی معاونت کے لیے استعمال کی جا رہی تھی۔ذرائع کے مطابق اختر منصور افغان نیشنل آرمی کے 205 "البدر کور” کندھار کا موجودہ حاضر سروس اہلکار تھا۔ اس حوالے سے مزید تصدیق اور تکنیکی شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
فورسز کے مطابق ملزم کے قبضے سے ایک یو ایس بی ڈرائیو بھی ملی ہے جس میں مبینہ طور پر افغان وزارتِ دفاع کے سرکاری کارڈز، کوائف اور خفیہ نوعیت کے ڈیٹا موجود ہے۔ اس ڈیجیٹل مواد کی فارنزک جانچ جاری ہے تاکہ اس کے ممکنہ استعمال اور نیٹ ورک کے روابط کا پتا چلایا جا سکے۔
سیکیورٹی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ پاکستان کے ان دیرینہ تحفظات کو تقویت دیتا ہے کہ سرحد پار موجود بعض ریاستی سرپرستی یافتہ عناصر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں اور انہیں منظم انداز میں معاونت حاصل ہے۔








