بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں ایک افسوسناک اور تشویش ناک واقعہ پیش آیا جہاں مقامی جرگے نے چوری کے شبے میں آٹھ افراد کو روایتی ’’آگ پر چلانے‘‘ کی آزمائش سے گزارا۔

جیو نیوز کے مطابق یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ایک دکان میں چوری کے شبے نے علاقے میں تنازعہ کھڑا کیا اور جرگے نے سچ معلوم کرنے کے لیے انتہائی غیر انسانی طریقہ اپنایا۔اطلاعات کے مطابق جرگے نے آٹھ افراد کو حکم دیا کہ وہ دہکتے ہوئے انگاروں پر چل کر دکھائیں تاکہ یہ طے کیا جاسکے کہ کون چور ہے۔ حیران کن طور پر ان میں سے کوئی بھی شخص زخمی نہیں ہوا، جس پر جرگے نے اسے ’’بے گناہی کی نشانی‘‘ قرار دے دیا۔

یہ عمل نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ ملک کے آئین اور قانون کے صریحاً منافی ہے۔ علاقے میں اس واقعے نے خوف اور تشویش کی فضا پیدا کردی ہے۔موسیٰ خیل کی ضلعی انتظامیہ نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے جرگے میں شامل سات افراد کو مقدمے میں نامزد کردیا۔ انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس طرح کے قبائلی فیصلے اور سزائیں غیر قانونی ہیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔پولیس حکام کے مطابق ایک جرگہ رکن کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ دیگر ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی مکمل تفتیش کی جائے گی اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے غیر انسانی اور توہین آمیز رواجوں کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی اداروں کو چاہیے کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے سخت قوانین پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔

Shares: