امریکی بارڈر فورس کی جانب سے تجویز سامنے آئی ہے جس کے تحت دنیا بھر کے تمام سیاحوں کو امریکا میں داخلے سے قبل لازمی سوشل میڈیا اسکریننگ سے گزرنا ہوگا۔

اس مجوزہ پالیسی کا اطلاق برطانوی شہریوں سمیت ان تمام ممالک کے مسافروں پر ہوگا جو بغیر ویزا 90 دن تک امریکا کا سفر کر سکتے ہیں اور صرف ای ایس ٹی اے کے ذریعے داخلے کی اجازت لیتے ہیں۔امریکا کے فیڈرل رجسٹر میں منگل کو شائع ہونے والی نوٹس کے مطابق، مستقبل میں غیر ملکی سیاحوں کو گزشتہ پانچ سال کا سوشل میڈیا ڈیٹا فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ درج ذیل معلومات بھی دینا ہوں گی،گزشتہ 5 سال کے دوران استعمال کیے گئے ای میل ایڈریسز،گزشتہ 5 سال کے فون نمبر،خاندانی افراد کے نام، پتے، فون نمبر اور تاریخِ پیدائش،امریکی ادارے کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔

اب تک برطانوی شہریوں کو ESTA کے لیے صرف ای میل، رہائشی پتا، فون نمبر اور ایمرجنسی رابطے کی معلومات دینا ہوتی تھیں جبکہ اجازت ملنے کی صورت میں یہ دو سال کے لیے کارآمد ہوتی ہے۔تاہم نئی تجاویز کے مطابق ESTA کے لیے سیلفی دینا لازمی قرار دیا جائے گا،چہرہ، فنگرپرنٹس، ڈی این اے اور آئی رس بائیومیٹرکس ایپلیکیشن کا حصہ ہوں گے،فی الحال امریکا کی سرحد پر صرف چہرے اور فنگر پرنٹس کی بائیومیٹرک شناخت لی جاتی ہے، مگر مستقبل میں یہ عمل پہلے ہی آن لائن درخواست میں شامل ہوگا۔یہ تجاویز 60 دن کے لیے عوامی رائے کے لیے کھلی ہیں، جس کے بعد حتمی فیصلہ متوقع ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد کئی بار یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ مسافروں کو ان کے سوشل میڈیا پوسٹس یا موبائل میسجز کی بنیاد پر امریکا میں داخلے سے روکا گیا ہے۔مارچ میں ایک فرانسیسی سائنس دان کو اس لیے واپس بھیج دیا گیا کہ اس کے فون سے ’’ٹرمپ سے نفرت پر مبنی‘‘ ایسے پیغامات ملے جو ’’دہشت گردی کے زمرے میں‘‘ آ سکتے تھے۔اگرچہ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی ’’آن لائن پلیٹ فارمز پر آزادیِ اظہار بحال کرنے‘‘ اور ’’وفاقی سنسرشپ کے خاتمے‘‘ کا اعلان کیا تھا، لیکن ان کے دور میں متعدد تنازعات نے جنم لیا۔

Shares: