جسٹس طارق جہانگیری کی تعیناتی غیرقانونی قرار دینے کی درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے میاں دائود ایڈووکیٹ کی درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا،چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے جسٹس جہانگیری کے 2 اعتراضات مسترد کر دیئے،جسٹس جہانگیری کا سنگل بنچ کی بجائے دو رکنی بنچ کی تشکیل کی بابت اعتراض مسترد کر دیا گیا، تحریری حکم میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ کے ایک جج کی ڈگری کی بابت سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں،معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامی اختیار کے تحت 2 رکنی بنچ تشکیل دیا گیا، ویسے بھی بنچوں کی تشکیل چیف جسٹس ہائیکورٹ کا صوابدیدی اختیار ہوتا ہے،ایسے حساس معاملے پر موجودہ خصوصی بنچ کی تشکیل کوئی پہلی مثال نہیں ہے، جسٹس جہانگیری کا چیف جسٹس پر تعصب کے اعتراض کی بھی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے،جسٹس جہانگیری سمیت دیگر ججز کی چیف جسٹس کے تبادلے کیخلاف درخواست وفاقی آئینی عدالت سے مسترد ہو چکی ہے،جج پر تعصب کی بنیاد پر بنچ سے علیحدگی کے اصول پر اعلی عدلیہ کے متعدد فیصلے موجود ہیں، اعلی عدلیہ 1966 سے لیکر 2023 تک کے فیصلوں میں جج پر اعتراض کے اصول واضح کر چکی ہے، جسٹس جہانگیری کے چیف جسٹس پر اعتراض کی ایک بھی قانونی وجہ بیان نہیں کی گئی،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے جسٹس جہانگیری کو درخواست بمعہ ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے جسٹس جہانگیری کو یونیورسٹی کا جمع کرایا گیا مکمل جواب بمعہ ریکارڈ بھی دینے کا حکم بھی دیا،اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کو فریق بنانے کی استدعا مسترد کر دی گئی،تحریری حکم میں عدالت نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار اور اسلام آباد بار کونسل کو لازمی سنا جائیگا،







