قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے ) کی کارکردگی پر سوالات اٹھ گئے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس میں فحاشی اور بےحیائی کی روک تھام کے ڈیجیٹل میڈیا بل 2025 کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا، اس موقع پر رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمان نے بل کمیٹی میں پیش کیا،دوران اجلاس وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے قائمہ کمیٹی کو دی گئی بریفنگ میں بتایا کہ اس حوالے سے پہلے سے اتھارٹی اور قانون موجود ہیں، ان کومزید مضبوط کر لیتے ہیں، پہلے یہ شکایت تھی کہ ایکس پر پابندی تھی، عالمی کمپنیوں کے وفد پاکستان آتے ہیں اور لوکل قانون پر عملدرآمد پر بات ہوتی ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ اگر عالمی سوشل میڈیاکمپنیز کے دفتر نہیں تو ریگولیشنز پر عملدرآمد نہیں ہوتا،

اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے این سی سی آئی اے نے کہا کہ این سی سی آئی اے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، این سی سی آئی اےاپنی کارکردگی اور درست طریقے سے قوانین پر عملدرآمد کریں، ساتھ ہی ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق قوانین پر سختی سے عملدرآمد بھی کریں،کمیٹی ممبر علی قاسم گیلانی نے کہا کہ یوٹیوبر سعد الرحمان کی ویڈیو این سی سی آئی اےکے خلاف ہم سب نے دیکھی،بعد ازاں رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمان نےفحاشی اوربےحیائی کی روک تھام کا ڈیجیٹل میڈیا بل 2025 واپس لے لیا۔

ایکس کو بند کرنے کا معاملہ قائمہ کمیٹی میں پہنچ گیا،رکن قومی اسمبلی آسیہ اسحاق نے کہا کہ ایکس کو پاکستان میں بند ہونا چاہیے، ان کا یہاں کوئی دفتر نہیں اور قوانین کو فالو نہیں کرتے۔ ایکس پر پاکستان کے سیکورٹی اداروں کے خلاف کمپین ہوتی ہے۔ ایکس کو اس بارے لکھا گیا لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا،

ڈیجیٹل میڈیا پر فحاشی و عریانی کی امتناع 2025” نامی بل پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی نے ایوان میں پیش کیا تھا، اس بل کا مقصد سوشل میڈیا اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر غیر اخلاقی اور نامناسب مواد کی روک تھام کے لیے ایک جامع قانونی فریم ورک تیار کرنا ہے،”ڈیجیٹل میڈیا پر فحاشی و عریانی کی امتناع 2025” نامی یہ بل پاکستانی معاشرے کی اخلاقی اقدار کو تحفظ دینے اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر پھیلنے والے غیر اخلاقی مواد کو کنٹرول کرنے کی ایک اہم کوشش ہے۔ شاہدہ رحمانی نے ایوان میں بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال نے جہاں مواصلات اور معلومات کے تبادلے کو آسان بنایا ہے، وہیں اس نے فحاشی، عریانی، اور غیر اخلاقی مواد کے پھیلاؤ کو بھی ہوا دی ہے، جو خاص طور پر نوجوان نسل پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے،اس بل کا بنیادی مقصد ڈیجیٹل میڈیا پر غیر اخلاقی مواد کی نشر و اشاعت کو روکنا، اس کی نگرانی کے لیے ایک موثر نظام قائم کرنا، اور اس طرح کے مواد کو پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کو یقینی بنانا ہے۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، ویب سائٹس، اور دیگر ڈیجیٹل ذرائع پر مواد کی سخت جانچ پڑتال کی جائے، اور غیر قانونی یا غیر اخلاقی مواد کو ہٹانے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔

پاکستان میں سوشل میڈیا کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اور 2025 تک ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 10 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ایکس، ٹک ٹاک، یوٹیوب، اور دیگر پلیٹ فارمز پر غیر اخلاقی مواد کی موجودگی نے والدین، اساتذہ، اور معاشرتی کارکنوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ حالیہ برسوں میں، کئی واقعات سامنے آئے ہیں جہاں سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد نے معاشرتی اقدار کو چیلنج کیا اور خاص طور پر نوجوانوں پر منفی اثرات مرتب کیے،اس سے قبل، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) نے غیر اخلاقی مواد کو ہٹانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں، لیکن ان کی کامیابی محدود رہی ہے کیونکہ کوئی جامع قانونی فریم ورک موجود نہیں تھا۔ یہ نیا بل اس خلا کو پر کرنے کی کوشش ہے، جس کے تحت ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو اپنے مواد کی نگرانی کے لیے ذمہ دار بنایا جائے گا، اور خلاف ورزی کی صورت میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔

Shares: